انسانوں کی اسمگلنگ: اٹلی میں پاکستانیوں سمیت 19 ملزم گرفتار
5 دسمبر 2020اطالوی دارالحکومت روم سے ہفتہ پانچ دسمبر کی شام ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملکی حکام نے بتایا کہ یہ مشتبہ ملزمان مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو اس لیے غیر قانونی طور پر اٹلی پہنچاتے تھے کہ بعد ازاں انہیں پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کے طور پر اسکینڈے نیویا اور شمالی یورپ کے دیگر ممالک میں پہنچا دیا جائے۔
کم از کم 74 مہاجرین لیبیا کے ساحل کے قریب بحیرہ روم میں غرقاب
اطالوی حکام نے بتایا کہ ان ڈیڑھ درجن سے زائد گرفتار شدگان میں اٹلی کے شہریوں اور عراقی کرد باشندوں کے علاوہ پاکستان اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے کئی افراد بھی شامل ہیں۔ یہ چھاپے آج ہفتے کے روز اطالوی شہروں باری، میلان، ٹیورین اور وَینٹی مِیگلیا میں مارے گئے۔
مشرقی بحیرہ روم کے راستے اٹلی آمد
بتایا گیا ہے کہ یہ مشتبہ ملزمان انسانوں کی بین الاقوامی سطح پر اسمگلنگ کرنے والے ایک سرگرم اور منظم گروہ کے ارکان ہیں اور وہ مشرقی بحیرہ روم کے راستے ایسے تارکین وطن کو اٹلی پہنچاتے تھے۔
’مالٹا مہاجرین سے متعلق ’غیر قانونی' حربے استعمال کر رہا ہے: ایمنسٹی
اٹلی پہنچائے جانے کے بعد یہ گروہ ان کے لیے رہائش کا انتظام بھی کرتا تھا اور اس دوران ان تارکین وطن کو شمالی یورپی ممالک میں بھجوانے کے لیے ان کی جعلی سفری دستاویزات تیار کروائی جاتی تھیں۔
جنوبی یورپ میں مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد اور المناک حالات
معاوضہ فی کس چھ ہزار یورو
اطالوی امیگریشن حکام کے مطابق ایسے تارکین وطن کی جعلی سفری دستاویزات تیار کروانے کے بعد انسانوں کے یہ اسمگلر ان غیر ملکیوں کو رات کی تاریکی میں اطالوی شہر وَینٹی مِیگلیا کے قریب اطالوی فرانسیسی سرحد عبور کروا کے فرانس پہنچا دیتے تھے۔
فرانس داخل ہونے کی کوشش، ٹرک میں چھپے 30 پاکستانی پکڑے گئے
تفتیشی حکام نے کہا کہ انٹرنیشنل ہیومن ٹریفکنگ کرنے والا یہ گروپ ایسے ہر تارک وطن کو فرانس تک پہنچانے کے بدلے تقریباﹰ چھ ہزار یورو کے برابر رقم وصول کرتا تھا۔
یہ رقم یا تو یورپی یونین پہنچنے والے تارکین وطن کے رشتے دار ان مشتبہ مجرموں کو بینکوں کے ذریعے منتقل کرتے تھے یا پھر وہ زیادہ تر ترکی میں مختلف رابطہ کاروں کو ادا کی جاتی تھیں۔
م م / ع ح (ڈی پی اے)