1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث 123 انتہائی مطلوب افراد کی تلاش

شمشیر حیدر23 جون 2016

انٹرپول نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ دنیا بھر میں انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث ایک سو تئیس انتہائی مطلوب افراد کی تلاش اور گرفتاری کے لیے عالمی پولیس سے مدد کریں۔

https://p.dw.com/p/1JC7Z
Türkei Dikili Rückführung von Flüchtlingen
تصویر: picture-alliance/AA/E. Atalay

اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق عالمی پولیس ’انٹرپول‘ نے آج تئیس جون بروز جمعرات دنیا بھر کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ انسانوں کی تجارت اور اسمگلنگ میں ملوث ان انتہائی مطلوب افراد کو گرفتار کرنے میں مدد کریں۔

سیاسی پناہ کا قانون صرف کاغذ پر ہی باقی بچے گا

یورپی کمیشن نے سیاسی پناہ کے نئے قوانین تجویز کر دیے

انٹرپول کا کہنا ہے کہ اسے دنیا بھر میں مجموعی طور پر 180 مشتبہ اسمگلروں کی تلاش ہے تاہم اس سلسلے میں خاص طور پر گیارہ انتہائی مطلوب اسمگلروں کو تلاش کیا جا رہا ہے جن کا تعلق پاکستان، افغانستان، آذربائیجان، بوسنیا، ملائیشیا، عراق، اریٹریا، سلووینیا اور ویتنام سے ہے۔

[No title]

انٹرپول کے ڈائریکٹر مشیل او کونیل کا کہنا تھا، ’’انسانوں کی اسمگلنگ بین الاقوامی مسئلہ ہے اور اسی وجہ سے اس کو حل کرنے کے لیے بھی بین الاقوامی سطح پر تعاون درکار ہے۔‘‘

عالمی پولیس نے اس مقصد کے لیے دنیا کے چوالیس ممالک میں ’انفرا ہائڈرا‘ نامی ایک آپریشن بھی شروع کر رکھا ہے جس کے تحت اب تک 26 افراد کو گرفتار جب کہ 31 دیگر کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔

آپریشن ’انفرا ہائڈرا‘ کے تحت عالمی سطح پر معلومات کا تبادلہ اور انسانوں کے اسمگلروں کے نیٹ ورک ڈھونڈنے میں تحقیقات میں تعاون کیا جا رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی کو اسمگلروں کے نیٹ ورک کے بارے میں کوئی معلومات ہو تو وہ انٹرپول کے خصوصی یونٹ سے رابطہ کر کے انہیں مطلع کریں۔

مشیل او کونیل کا مزید کہنا تھا، ’’ان جرائم پیشہ اسمگلروں کے نزدیگ انسانوں کی زندگی کی کوئی اہمیت اور قیمت نہیں ہے۔ جو لوگ ان کی غیر قانونی خدمات حاصل کرتے ہیں وہ ان مجرموں کے نزدیک خرید و فروخت کی کسی چیز سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے۔ اس بات کا عملی مظاہرہ ہم نے دنیا بھر میں رونما ہونے والے المناک سانحوں میں بھی دیکھا ہے۔‘‘

صرف گزشتہ برس کے دوران آٹھ لاکھ سے زائد تارکین وطن نے غربت اور جنگوں کے ہاتھوں مجبور ہو کر خطرناک سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کیا تھا۔ 2015ء کے دوران دس ہزار سے زائد انسان یونانی جزیروں تک پہنچنے کی کوشش میں سمندر میں ڈوب کر ہلاک بھی ہو گئے تھے۔

ہمیں واپس آنے دو! پاکستانی تارکین وطن

علی حیدر کو جرمنی سے ڈی پورٹ کیوں کیا گیا؟

مہاجر خاندان افغان، مسئلہ مشرقی، مسئلہ مغرب میں