انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف کئی جرمن صوبوں میں کامیاب چھاپے
10 مارچ 2016وفاقی دارالحکومت برلن سے جمعرات دس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے ملزمان دو ایسے مرد ہیں، جن میں سے ایک کی عمر 36 برس اور دوسرے کی 51 برس ہے۔ ان ملزمان پر الزام ہے کہ وہ ’انسانوں کی پیشہ ورانہ اسمگلنگ‘ میں ملوث ہیں۔
ان دونوں ملزمان کو بدھ نو مارچ کے روز اسمگلروں کے اس مشتبہ گروہ کے ارکان کے گھروں، دفاتر اور کاروباری اداروں پر بیک وقت مارے گئے چھاپوں کے دوران حراست میں لیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ اس کارروائی میں، جو وفاقی دارالحکومت اور شہری ریاست برلن کے علاوہ چار دیگر جرمن صوبوں میں بھی کی گئی، بیسیوں سکیورٹی اہلکاروں نے حصہ لیا۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث اس پیشہ ور گروہ سے تعلق رکھنے والے 17 ایسے افراد سے پوچھ گچھ بھی کی جا رہی ہے، جن پر شبہ ہے کہ انہوں نے 24 مختلف واقعات میں بہت سے غیر ملکیوں کو جرمنی اسمگل کیا۔ ان کے علاوہ 11 ایسے غیر ملکیوں سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے، جو جرمنی میں غیر قانونی طور پر مقیم تھے۔
جرمنی کے مشرقی صوبے سیکسنی انہالٹ میں پولیس نے بتایا کہ اس گروہ کے ارکان کے خلاف اس بارے میں بھی قوی شبہات پائے جاتے ہیں کہ وہ ایسی دکھاوے کی شادیوں کے انتظامات بھی کرتا تھا، جن کا مقصد تارکین وطن کو دوسرے ملکوں سے جرمنی لانا ہوتا تھا۔
پولیس کے مطابق یہ جرائم پیشہ گروہ اپنے اپنے ملکوں سے ترک وطن کر کے جرمنی آنے کے خواہش مند غیر ملکیوں سے ایسی ہر نام نہاد شادی کے لیے 20 ہزار یورو یا 22 ہزار امریکی ڈالر تک کے برابر رقم وصول کرتا تھا۔
جرمن پریس ایجنسی نے اپنی رپورٹوں میں مزید لکھا ہے کہ پانچ وفاقی ریاستوں میں مارے گئے ان چھاپوں کے دوران پولیس نے ملزمان کے قبضے سے متعدد موبائل ٹیلی فون، نقدی کی صورت میں آٹھ ہزار یورو اور کئی جعلی دستاویزات بھی برآمد کر لیں۔
ملزمان کے خلاف ملنے والے دستاویزی شواہد میں شادیوں کے جعلی سرٹیفیکیٹ، رقوم کی منتقلی کی رسیدیں اور ایسے کاغذات بھی شامل ہیں، جن میں جرمنی لائے جانے والے افراد کے فضائی سفر تک کی تفصیلات درج ہیں۔