انسانی اسمگلنگ، میانمار بدترین ممالک میں شامل
29 جون 2018واشنگٹن حکومت نے میانمار کو انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے بد ترین ممالک میں شامل کرتے ہوئے اس پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ وہ کم عمر بچوں کو بطور فوجی استعمال کر رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی مرتب کردہ اس فہرست میں گبون، لاؤس، پاپوا نیو گنی اور بولیویا بھی شامل ہیں جن کا نام سن 2018 کے لیے بنائی گئی اس فہرست میں درجہ دوئم سے درجہ سوئم میں ڈال دیے گئے ہیں۔
تھائی لینڈ اور پاکستان کو گزشتہ برس کے مقابلے میں ایک درجہ اوپر جگہ دی گئی ہے جبکہ شمالی کوریا، روس اور چین اب بھی انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے بد ترین ممالک کی درجہ بندی میں شامل ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی اس رپورٹ میں انسانی اسمگلنگ کے تناظر میں ایک سو ستاسی ممالک کا جائزہ لیا گیا ہے اور تین مختلف اسٹیجز میں درجہ بندی کی گئی ہے۔ درجہ اوّل کو بہترین اور درجہ سوئم کو بد ترین درجات کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں انسانی اسمگلنگ کے واقعات کی تحقیقات، عدالتی کارروائی اور جرم ثابت ہونے پر سزا دینے میں ناکامی کی وجہ سے بولیویا کو تیسرے نمبر پر رکھا گیا ہے۔
دوسری جانب سوڈان کو تیسرے یعنی بد ترین درجے سے نکال کر دوسرے درجے میں شامل کر لیا گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سوڈان اور امریکا کے درمیان کچھ عرصے سے حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں اور گزشتہ برس اکتوبر میں امریکا نے خرطوم حکومت پر عائد بعض پابندیاں ختم کر دی تھیں اور مزید چند میں نرمی برتنے کا بھی امکان ہے۔
درجہ تین میں شامل ممالک پر امریکی پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں اور اُن کی عالمی امداد بھی روکی جا سکتی ہے۔
پاکستان چار برس تک اس امریکی واچ لسٹ میں خصوصی نگرانی والے ممالک کی صف میں دوسرے درجے پر رہا ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک اہلکار کے مطابق رواں برس کے لیے مرتب کی گئی اس رپورٹ میں مجموعی طور پر انتیس ممالک کی درجہ بندی بہتر ہوئی ہے جبکہ بیس ملکوں میں انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے حالات خراب ہوئے ہیں۔
ص ح /ع ا / روئٹرز