1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی اعضاء کی غیر قانونی منتقلی کے خلاف پہلا عالمی معاہدہ

عاطف بلوچ25 مارچ 2015

یورپی کونسل نے انسانی اعضاء کی منتقلی سے متعلق ایک ایسے عالمی معاہدے کا مسودہ تیار کیا ہے، جس سے بین الاقوامی سطح پر انسانی اعضاء کی غیرقانونی منتقلی پر قابو پانا آسان ہو جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1ExQr
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے شٹراس برگ سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ پچیس مارچ سے مختلف ممالک نے اس مسودے پر دستخط کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ اس معاہدے پر عملی طور پر عمل کرانے کے لیے ضروری ہے کہ کم از کم پانچ ممالک اس معاہدے پر دستخط کرنے بعد اس کی توثیق بھی کریں۔

اس موضوع سے متعلق ہسپانوی شہر سانتیاگو دے کومپوستیلا میں بدھ کے دن منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں برطانیہ، اسپین، اٹلی اور ترکی سمیت مجموعی طور پر چودہ ممالک اس معاہدے پر دستخط کر دیں گے۔

اس معاہدے کے تحت زندہ یا مردہ انسانوں کی رضا مندی کے بغیر ان کے اعضاء کسی دوسرے شخص میں منتقل کرنا غیر قانونی ہو گا۔ مغربی ممالک میں زیادہ تر افراد مرنے سے قبل ہی اپنے اعضاء عطیہ کر جاتے ہیں لیکن دنیا کے مختلف ممالک میں ایسی مثالیں بھی ملتی ہیں، جہاں انتقال کر جانے والے افراد کے اعضا بغیر کسی کے اجازت ہی دوسرے افراد میں منتقل کر دیے جاتے ہیں۔

Organspende Organ Transplantation
عالمی ادارہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق ہر سال کم ازکم دس ہزار انسانی اعضاء کی غیر قانونی طور پر پیوند کاری کی جاتی ہےتصویر: Fotolia

اس معاہدے کے مطابق پیسوں کی خاطر اعضاء بیچنے پر بھی پابندی تجویز کی گئی ہے۔ یورپی کونسل کے سیکرٹری جنرل Thorbjoern Jagland نے اس معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس قانون سازی کے تحت ’متاثرہ افراد‘ کا تحفظ یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی۔

عالمی ادارہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق ہر سال کم ازکم دس ہزار انسانی اعضاء کی غیر قانونی طور پر پیوند کاری کی جاتی ہے جب کہ بین الاقوامی سطح پر فعال جرائم پیشہ افراد کے علاوہ مالی مشکلات کا شکار متاثرین بھی ملوث ہوتے ہیں۔

اس معاہدے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ متاثرہ افراد کو معاوضے کا حق بھی حاصل ہو گا لیکن ساتھ ہی وہ اس غیر قانونی کاروبار کو روکنے میں مدد بھی کریں گے۔ اس ٹریٹی کا مقصد انسانی اعضاء کی منتقلی اور پیوند کاری کے کام میں شفافیت اور برابری لانا ہے۔ اس معاہدے کے رکن ممالک کے متعلقہ حکومتی ادارے خود فیصلہ کریں گے کہ عضو عطیہ کرنے والا غیر قانونی عمل میں ملوث ہوا ہے تو اس خلاف قانونی کارروائی کی جائے یا نہیں۔

بدھ کے دن اس عالمی معاہدے پر دستخط کرنے والے دیگر ممالک میں البانیہ، آسٹریا، بیلجیئم، چیک ری پبلک، یونان، لکسمبرگ، ناروے، پولینڈ، مالدووا اور پرتگال بھی شامل ہیں۔