انسانی حقوق پر چينی امريکی مذاکرات
27 اپریل 2011ان چينی امريکی مذاکرات ميں امريکی وفد کی قيادت جمہوريت،انسانی حقوق اور محنت کے نائب وزير مائيکل پوسنر کر رہے ہيں۔
پچھلے ہفتے امريکی وزارت خارجہ نے غير معمولی طور پر سخت الفاظ ميں کہا کہ امريکہ اس بات چيت کے دوران حکومت پر تنقيد کرنے والوں کے خلاف چين کی کارروائيوں اور ’’مخالفين کی جبری گمشدگی،غير قانونی حراستوں، گرفتاريوں اور سزاؤں‘‘ کا مسئلہ اٹھائے گا۔
فروری ميں انٹرنيٹ پر ان اپيلوں کے شائع ہونے کے بعد کہ عرب دنيا کو ہلادينے والے احتجاجات کی طرز پر چين ميں بھی ہفتے وار احتجاجات کا سلسلہ شروع کيا جائے، چينی حکام نے پچھلے کئی برسوں کے دوران حکومت کے ناقدين کے خلاف اپنی سب سے سخت مہم شروع کر رکھی ہے۔ ’’ياسمين‘‘ نامی حکومت کے ناقدين کی اس تحريک کے نتيجے ميں چين ميں ابھی تک کسی قسم کے احتجاجی مظاہرے نہيں ہوئے ہيں، ليکن حکومت نے بہت سے ناقدين اور انسانی حقوق کے حامی وکلاء کو گرفتار کر ليا ہے۔
اس ماہ کے شروع ميں مشہور چينی آرٹسٹ آئی وائی وی کی پوليس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد سے دنيا بھر ميں چين پر کی جانے والی تنقيد ميں خاص طور پر اضافہ ہوگيا ہے۔ چينی حکومت نے کسی قسم کی تفصيلات ظاہر کئے بغير صرف يہ کہا ہے کہ کميونسٹ پارٹی کے سخت ناقد وائی وی کے خلاف ’’اقتصادی جرائم‘‘ کی وجہ سے تحقيقات کی جارہی ہيں۔ وائی وی کی شہرت نے اب تک انہيں حکومتی عتاب کا نشانہ بننے سے بہت حد تک بچائے رکھا تھا۔
انسانی حقوق کے مسائل پر ہونے والے چينی امريکی مذاکرات ميں چينی وفد کی قيادت چينی وزارت خارجہ کے اعلیٰ افسر چين سُو کررہے ہيں۔
يہ واضح نہيں ہے کہ چين اس نازک موقع پر ان مذاکرات پر کيوں رضامند ہوا ہے۔ اس سے پہلے يہ مذاکرات سن 2010، سن 2008 اور سن 2002 ميں ہوئے تھے۔ چينی وزارت خارجہ کے ايک ترجمان ہونگ لی نے کہا کہ چين نے ’’انسانی حقوق کے ميدان‘‘ ميں خاصی ترقی کی ہے۔
امريکہ نے کہا ہے کہ وہ اس بات چيت ميں ’’قانون کی پابندی،مذہبی آزادی،اظہار رائے کی آزادی، مزدوروں کے حقوق،اقليتوں کے حقوق‘‘ اور دوسرے مسائل بھی اٹھائے گا۔
انسانی حقوق کے چينی مدافعين کے ہانگ کانگ گروپ کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کے امريکی چينی مذاکرات ميں ابھی تک کوئی خاص پيش رفت نہيں ہو سکی ہے اور اس کے بہت کم ٹھوس نتائج نکلے ہيں۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی
ادارت: شادی خان