1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی حقوق کے ماہرین بیروت دھماکے کی تفتیش چاہتے ہیں

14 اگست 2020

اقوام متحدہ سے وابستہ انسانی حقوق کے تقریباً 40 ماہرین نے بیروت میں ہونے والے دھماکے کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ رویے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی تیزی سے آزادانہ تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3gwY2
Libanon |Zerstörung nach Explosion in Beirut:  Suche nach Vermissten
تصویر: picture-alliance/AP Images/Ministry of Emergency Situations

اقوام متحدہ سے تعلق رکھنے والے عالمی حقوق کے علمبرداروں نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے تباہ کن دھماکے کی فوری اور آزادانہ تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ بیروت میں ہونے والے دھماکے اتنے شدید تھے کہ شہر کا ایک بڑا حصہ ریت کا ڈھیر بن گیا اور ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ عالمی سطح کے معروف انسانی حقوق کے تقریباً 38 کارکنان نے لبنان میں غیرذمہ دارانہ رویے اور حکام کو حاصل استثنی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔

اس گروپ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا، ''ہم انسانی حقوق کے اصولوں پر مبنی فوری، غیر جانبدارانہ، قابل اعتماد اور آزادانہ تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں۔ اس کے تحت دھماکے سے متعلق تمام دعوؤں، خدشات اور ضروریات کے ساتھ ساتھ اس میں انسانی حقوق کی بنیادی ناکامیوں کا بھی جائزہ لیا جائے۔''

ماہرین نے انتظامی سطح پر ہونے والی ناکامیوں پر غور کرنے کے لیے ایسے وسیع مینڈیٹ پر زور دیا ہے جو اس بات کا پتہ لگا سکے کہ لبنانی حکام اور ادارے انسانی حقوق کے تحفظ میں کس حد تک ناکام رہے ہیں۔ 

چاراگست کو ہونے والے یہ دھماکے بیروت کی تاریخ میں سب سے بڑے دھماکے تھے جس میں کم سے کم 172 افراد ہلاک اور چھ ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے۔  اس کی وجہ سے شہر کے ایک علاقے کے مکانات اس بری طرح تباہ ہوئے ہیں کہ ڈھائی لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوگئے۔

ان دھماکوں کی وجہ ابتدائی طور پر اس گودام کو قرار دیا گیا تھا، جہاں گزشتہ کئی برسوں سے امونیم نائیٹریٹ رکھا ہواتھا اور اس خطرناک کیمیائی مواد سے متعلق احتیاطی تدابیر اور ضوابط کا خیال نہیں رکھا گیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق جس مقام پر یہ دھماکہ خیز مواد رکھا تھا وہیں پر مرمت کے طور پر ویلڈنگ کا کام چل رہا تھا جو دھماکے کی اہم وجہ بنا۔

اقوام متحدہ سے وابستہ انسانی حقوق کے ماہرین،  ادارے کی جانب سے بیان دینے کی مجاز نہیں ہیں البتہ وہ اپنی رپورٹ اقوام متحدہ کے حوالے کرتے ہیں۔  گروپ کا کہنا تھا، ''اس وسیع پیمانے پر انسانی اور ماحولیاتی تباہی پر غیرذمہ دارانہ رویے اور حکام کو حاصل استثنیٰ پر ہم گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔'' گروپ کے اس بیان کو اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ادارے کے کمشنر کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا ہے۔

 اس دھماکے کے بعد لبنانی انتظامیہ کے خلاف وسیع پیمانے پر مظاہرے شروع ہوگئے تھے اور مظاہرین نے اس کی عالمی سطح پر جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن لبنان کے صدر میشال عون نے اس معاملے میں بین الاقوامی تفتیش کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں ملوث افراد کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، تاہم بین الاقوامی تفتیش کا مطالبہ اس معاملے کے اثر کو کم کرنے کی ایک کوشش ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان دھماکوں کے دو ہی محرکات ممکن ہیں۔ ''یا تو یہ لاپرواہی اور غفلت تھی اور یا بم یا میزائل کی صورت میں غیرملکی مداخلت۔''

 بیروت میں ہونے والے تباہ کن دھماکے اور پھر اس کے تناظر میں حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر عوامی مظاہروں کے بعد لبنانی وزیر اعظم حسن دیاب کی حکومت مستعفی ہوگئی تھی۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی)

بیروت دھماکے، لبنان میں تین روزہ سوگ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں