انسانی حقوق کے چینی کارکن ہو ژیا رہا
26 جون 2011چین میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکن ہو ژیا اتوار کے صبح اپنے گھر لوٹ گئے۔ اس بات کی تصدق ان کی اہلیہ اور ایک ساتھی نے ٹویٹر کے ذریعے کی۔ ان کی اہلیہ نے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا ’’ہو ژیا صبح ڈھائی بجے گھر پہنچے۔ وہ بہت خوش اورمطمئن دکھائی رہے تھے۔ گھر آتے ہی وہ آرام کرنے چلے گئے‘‘۔
37 سالہ ہو ژیا ایک طویل عرصے سے ایڈز کے مریضوں، تحفظ ماحول اور شہری حقوق کے لیے کام کر رہے تھے۔ لیکن ان کی انہی سرگرمیوں کی وجہ سے 2008ء میں چین کی کمیونسٹ حکومت ان سے ناراض ہو گئی اور اپریل کے مہینے میں انہیں گرفتار کرتے ہوئے جیل بھیج دیا گیا۔ گزشتہ دنوں کے دوران بیجنگ حکومت کے یہ دوسرے ناقد ہیں ، جنہیں رہا کیا گیا ہے۔ اس سے قبل حکومت نے ملک کے معروف فن کار اور ناقد آئی وے وے کو تین ماہ کی حراست کے بعد ضمانت پہ رہا کر دیا تھا۔
ہو ژیا پر رہائی کے بعد بھی سخت نگاہ رکھی جائے گی اور امکان ہے کہ ان کی سرگرمیوں کو بھی محدود کر دیا جائے گا۔ آئی وے وے کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی سلوک کیا گیا ہے۔ تاہم رہائی کی شرائط میں سے ایک خاموش رہنا بھی ہے۔ آئی وے وے کی گرفتاری پر عالمی برادری کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔
چینی وزیراعظم وین جیاباؤ اس وقت یورپ کے دورے پر ہیں اور ہر مرتبہ چینی رہنماؤں سے انسانی حقوق کے موضوع پر بات کی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بیجنگ حکام کی جانب سے دو ناقدین کی رہائی کی سب سے بڑی وجہ یہی ہو سکتی ہے کہ وین جیا باؤ سے انسانی حقوق کے حوالے سے بات نہ کی جائے۔
ہو ژیا کی رہائی کے بارے میں جیسے ہی معلوم ہوا، توصحافیوں کی ایک بڑی تعداد ژیا کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہو گئی۔ اس موقع پر پولیس کی ایک بھاری نفری بھی وہاں تعینات تھی، جس کی وجہ سے ہو ژیا ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات نہیں کر سکے۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : عاطف توقیر