انسانی سر کے ساتھ بچے کی تصویر پر دنیا حیران
12 اگست 2014تصویر میں دکھائی دینے والا بچہ آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں پلا بڑھا۔ یہ تصویر اس کے آسٹریلوی باپ خالد شروف نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کی تھی۔ شروف گزشتہ برس شام منتقل ہو گیا تھا اور اب وہ داعش کا ایک فائٹر ہے۔
اس سات سالہ بچے کے نانا پیٹر نیٹلیٹن نے کینبرا حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ اس بچے سمیت ان کے دیگر نواسے نواسیوں کو واپس لانے میں مدد کرے۔ نیٹلیٹن ایک ٹرک ڈرائیور ہیں اور وہ اپنی بیٹی اور شروف کی بیوی تارا سے قطع تعلق کر چکے ہیں۔
انہوں نے سڈنی سے شائع ہونے والے اخبار ’دی ڈیلی ٹیلی گراف‘ کے ساتھ بات چیت میں کہا: ’’مجھے بچوں کا ڈر لگا ہوا ہے۔ وہ اب کیسی زندگی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے سوال کیا: ’’کیا حکومت ان بچوں کو اس آدمی سے چھڑوانے کے لیے کچھ نہیں کر سکتی؟‘‘
نیٹلیٹن کا مزید کہنا تھا: ’’اس (تصویر) نے مجھے رُلا دیا کیونکہ میں نہیں سمجھ پایا کہ اس صورتِ حال سے کس طرح نمٹوں۔‘‘
نیٹلیٹن کے مطابق ان کا خیال تھا کہ ان کے تین نواسے اور دو نواسیاں ملائشیا میں شروف کی بہن کے پاس ہیں۔
شروف کے بیٹے کی تصویر پر ردِ عمل میں آسٹریلیا کے وزیر اعظم ٹونی ایبٹ اور امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے کہا ہے کہ اس سے آئی ایس کے شدت پسندوں کی بربریت کی انتہا ظاہر ہوتی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ یہ تصویر دل دہلا دینے والی ہے اور انہوں نے پہلے کبھی ایسا منظر نہیں دیکھا۔
آسٹریلیا کے اخباروں نے ایک اور تصویر شائع کی ہے کہ جس میں شروف کو تین لڑکوں کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ خیال کہ وہ اس کے بیٹے ہیں۔ وہ سب اسلامک اسٹیٹ کے جھنڈے کے سامنے کھڑے ہیں اور ان کے ہاتھوں میں بندوقیں ہیں۔ فیئرفیکس میڈیا کے مطابق ایک اور تصویر دیکھی گئی ہے جس میں ان میں سے ایک لڑکا بارودی بیلٹ پہنے ہوئے دکھائی دے رہا ہے۔
آسٹریلیا نے شروف کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔ وہ گزشتہ برس اپنے بھائی کے پاسپورٹ پر آسٹریلیا سے فرار ہو گیا تھا۔ اس سے پہلے اس نے چار برس کی سزائے قید کاٹی۔ اس پر دوہزار پانچ میں سڈنی پر حملوں کی سازش کا الزام ثابت ہوا تھا۔