انسداد ایڈز کا عالمی دن: پاکستان کی صورتحال تشویشن ناک
1 دسمبر 2015پاکستان میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 85 ہزار سے ایک لاکھ 30 ہزارتک افراد ایچ آئی وی ایڈز کے مرض سے متاثر ہیں۔ سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق ان میں سے 45 ہزار مریضوں کا تعلق سندھ سے ہے۔
ایڈز کی روک تھام کے لیے قائم کیے جانے والے سرکاری ادارے، سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے پروگرام مینیجر، ڈاکٹر یونس چاچڑ کے مطابق صرف ایک سال کے عرصے کے دوران سندھ میں ایچ آئی وی وائرس کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، ’’ایڈزکنٹرول پروگرام کے تحت اس برس اب تک 4 ہزار 747 مریضوں کو رجسٹر کیا گیا ہے جن کا علاج جاری ہے جبکہ تازہ اعداد وشمار کے مطابق کراچی سمیت سندھ میں رواں سال ایڈزوائرس کے مریضوں میں7 فیصد اضافہ ہوا ہے جوایک خطرناک علامت ہے۔‘‘
انسان کے جسم میں قوت مدافعت کم کرنے اور اسے دیگر امراض کا آسان ہدف بنانے والے ایچ آئی وی ایڈز کے پھیلاؤ کا سب سے بڑا سبب نشے کے لیے استعمال کی جانے والی سرنجیں ہیں۔ ڈاکٹر یونس چاچڑ کہتے ہیں، ’’ اس وقت صرف سندھ میں ہی 16ہزار افراد انجکشن کے ذریعے نشہ کرتے ہیں، 6 ہزار742 میل سیکس ورکرز، 9 ہزار69 خواجہ سرا جبکہ فی میل سیکس ورکرز کی بھی بڑی تعداد موجودہے جن کی وجہ سے ایڈز تیزی سے پھیل رہا ہے۔‘‘
ڈاکٹر چاچڑکے مطابق ایچ آئی وی وائرس میں مبتلا افراد میں اس مرض کی علامات دیر میں ظاہر ہوتی ہیں، ’’ اکثر مریض میں فلو کی طرح کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جیسے بخار، پٹھوں میں درد، خارش، سر درد وغیرہ۔ اس کے علاوہ وزن میں کمی، اسہال بھی اس کی علامات میں شامل ہے تاہم اس کی درست تشخیص ایچ آئی وی ٹیسٹ کے بعد ہی کی جا سکتی ہے جس کی سہولت ملک بھر میں نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت قائم کیے جانے والے 15 مراکز میں موجود ہے جہاں سے یہ ٹیسٹ بالکل مفت کروائے جا سکتے ہیں۔ ‘‘
ڈاکٹر چاچڑ کے مطابق ایڈز کے مرض پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ لوگوں میں اس مرض کے حوالے سے جو غلط تصورات ہیں ان کو ختم کیا جائے کیونکہ عام طور پر لوگوں کا یہ خیال ہوتا ہے کہ ایچ آئی وی غلط طریقے یا بے راہ روی کے باعث لاحق ہوتا ہے۔ جبکہ اس کی صرف یہی ایک وجہ نہیں بلکہ یہ انتقال خون، استعمال شدہ ریزر بلیڈ ، متاثرہ ماں کے ہاں پیدا ہونے والے بچے کو بھی ہو سکتا ہے۔