انسدادِ تمباکو نوشی کا عالمی دن
31 مئی 2014کہا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں تمباکو نوشی کے باعث ہر چھ سیکنڈ کے بعد ایک شخص موت کا تر نوالہ بن رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق سالانہ بنیادوں پر دنیا بھر میں ساٹھ لاکھ افراد کی ہلاکت کا سبب تمباکو نوشی بنتی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں دنیا بھر میں 1.3 بلین تمباکو نوشوں کو تلقین کی گئی ہے کہ وہ اُس وقت تک ای سگریٹ کی جانب راغب نہ ہوں، جب تک یہ طے نہیں پا جاتا کہ سگریٹ نوشی کا یہ طریقہ صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ آج کل ای سگریٹ کی حمایت میں ایک بڑی مہم جاری ہے۔ ای سگریٹ کے اندر تمباکو سے پیدا ہونے والی نکوٹین کو ایک کیمیکل محلول کے ساتھ رکھا جاتا ہے اور جب ای سگریٹ کو سلگایا جاتا ہے تو یہ نکوٹین کیمیاوی مادے پروپائلین گلائیکول کے ساتھ دھوئیں کی شکل اختیار کر لیتی ہے اور پھر ای سگریٹ پینے والا یہی دھواں اپنے اندر لے جاتا ہے۔ اس میں بظاہر کوئی تمباکو استعمال نہیں ہوتا۔ ابھی تک ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے ای سگریٹ پر کوئی حتمی رائے سامنے نہیں آئی ہے۔
انسداد تمباکو نوشی کے دن کے موقع پر پچاس کے قریب ماہرین نے عالمی ادارہٴ صحت کی سربراہ مارگریٹ چان کو ایک خط تحریر کیا ہے کہ وہ ای سگریٹ کو زندگی بچانے والے ایک آلے طور پر قبول کرتے ہوئے اِس کے استعمال کو جائز قرار دیں۔ ان ماہرین کا خیال ہے کہ اَمراض قلب، پھیپھڑوں کے عَوارض اور کینسر کے مریضوں کو اگر ای سگریٹ پینے کی اجازت دے دی جائے تو کئی انسانی جانیں بچ سکتی ہیں۔ ان ماہرین نے ای سگریٹ کو صحت کے لیے اکیسویں صدی کی انتہائی اہم اختراعاتی دریافتوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔
ای سگریٹ کے حامی ماہرین نے عالمی ادارہ صحت کے علاوہ مختلف اقوام کے لیڈران پر بھی زور دیا ہے کہ وہ جرأت مندانہ فیصلہ کرتے ہوئے اِس انداز کے سگریٹ کو قومی اور عالمگیر پالیسیوں کا حصہ بناتے ہوئے مرکزی دھارے میں لائیں۔ ای سگریٹ کئی ملکوں میں ممنوع ہے، جن میں برازیل اور سنگاپور نمایاں ہیں۔ ای سگریٹ کے حامیوں کو خدشہ ہے کہ عالمی ادارہ امکاناً بیٹری سے چلنے والے ای سیگریٹ کو کُلیّ طور پر ممنوع قرار دیتے ہوئے اس کی اشتہاری مہم کو بھی خلافِ ضابطہ قرار دے سکتا ہے۔
دوسری جانب ایسے اشارے سامنے آئے ہیں کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیش ان دنوں ای سگریٹ کے قابلِ استعمال ہونے کے حوالے سے بعض سفارشات ترتیب دینے کی کوشش میں ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ ان سفارشات کو اکتوبر میں رکن ملکوں کے حکومتی نمائندوں کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ ای سگریٹ کے مخالفین کا خیال ہے کہ اس کے عام استعمال سے سگریٹ نوشی کا جدید روپ گلیمرس ہو جائے گا اور سگریٹ نہ پینے والے ٹین ایجر بھی اس طرح نکوٹین کے عادی بن سکتے ہیں۔
پاکستان جیسے ملکوں میں، جہاں تمباکو نوشی روکنے کے لیے مناسب قوانین کا فقدان ہے اور عوام میں تمباکو نوشی کے خطرات سے آگاہی کی بھی کمی ہے، تمباکو نوشی کے رجحان میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ پاکستان کے مقامی میڈیا میں مختلف رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا جا رہا ہے کہ آج کل جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ تمباکو نوشی پاکستان میں ہو رہی ہے اور یہ کہ نوجوان نسل میں یہ رجحان سب سے زیادہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ پاکستان کی دیہی خواتین اور شہری اشرافیہ کی نوجوان لڑکیاں تمباکو نوشی کی جانب خاص طور پر راغب ہو رہی ہیں ۔