انٹرنیٹ اور بیجنگ اولمپکس
3 اگست 2008بیجنگ اولمپکس کے انعقاد کےدوران غیر ملکی صحافیوں کی انٹرنیٹ تک رسائی پر عائد پابندیوں پر انٹر نیشنل اولمپک کمیٹی کے اظہارِ رضامندی کی تردید کی گئی ہے۔
اِس مناسبت سے کمیٹی کےصدر ژاک روگے نے واضح کیا ہے کہ کسی قسم کی مفاہمت طے نہیں پائی۔ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس سےخطاب کرتےہوئے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر ژاک روگے نےکہا کہ اِس حوالے سے معذرت کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ بیجنگ میں انٹرنیٹ نظام کو نہیں چلا رہے۔ انٹرنیٹ چینی اتھارٹی کے زیر انتظام ہے۔ اُنہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ انٹر نیشنل اولمپک کمیٹی کی یہ خواہش ہےکہ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو انٹرنیٹ کے ایک وسیع نظام کا حصول ممکن ہو تاکہ وہ آزادانہ طور پر اپنی رپورٹس ارسال کر سکیں۔
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے سربراہ نے پریس کانفرنس میں دو ٹوک الفاظ میں انٹرنیٹ پر چینی پابندیوں پر اولمپک کمیٹی کی رضامندی کی تردید کی۔
دوسری جانب چین یہ پہلے اعلان کرچکا ہے کہ بیجنگ اولمپکس کے دوران صحافیوں کو پابندیوں سے ماورا انٹرنیٹ استعمال کرنے کی اجازت ہو گی۔ یہ خدشات اُس وقت پیدا ہوئے جب انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی پریس کمیشن کے چیرمین کیون گیسپر نے کہا کہ کمیٹی کےکچھ اراکین نے چینی حکام سے انٹرنیٹ رسائی کے سلسلے میں بات چیت کی ہے اور اِس دوران بتایا گیا کہ اولمپکس مقابلوں کے دوران کچھ حساس ویب سائٹس پر پابندی برقرار رہے گی۔
اِسی اثنا میں جینی صدر ہو جِن تاؤ نے بھی اولمپک کھیلوں کےدوران بیجنگ آنےوالے صحافیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اِن مقابلوں کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کریں۔
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر ژاک روگے نے چین کی جاننب سے پابندیوں میں نرمی پر مسرت کا اظہار کیا اورکہا کہ اب کچھ ویب سائٹس تک رسائی ممکن ہے جن میں کچھ انسانی حقوق کی تنظیموں کی ویب سائٹس بھی شامل ہیں۔
چین منعقدہ اولمپک مقابلوں سے قبل انٹر نیشنل اولمپک کمیٹی کو ممنوعہ ادویات استعمال کرنے والے کھلاڑیوں کو ڈوپ ٹیسٹ کے مثبت آنے کا بھی سامنا ہے۔ اب تک سترہ مختلف ملکوں کے ایتھلیٹ نااہل قراردئے جا چکے ہیں۔ اِس کے ساتھ ساتھ بیجنگ اولمپک کھیلوں کے منتظمین شہر کے ماحول پر چھائے دھوئیں سے پریشان ہیں۔