انڈوجرمن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینٹر کا قیام
26 مارچ 2010وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کی صدارت میں کابینہ کی میٹنگ میں اس سینٹر کے قیام کی منظوری دی گئی۔ ڈاکٹر سنگھ نے ہی اپریل 2006 میں ہنوور ٹریڈ فیئر کے دوران انڈو جرمن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینٹر کے قیام کی تجویز پیش کی تھی۔
دونوں ملک اس سینٹر کے لئےآئندہ پانچ برسوں تک سالانہ دو دو ملین یورو دیں گے۔سائنس اور ٹیکنالوجی محکمہ میں سیکریٹری ٹی راما سوامی نے اس سینٹر کے قیام کا مقصد بتاتے ہوئے کہا”انڈو جرمن سائنس سینٹر مختلف سائنسی پروگراموں اور سرگرمیوں کے لئے فنڈ فراہم کرے گا۔اس سے مستقبل میں پارٹنرشپ کی سطح کو کافی بلندیوں تک لے جانے میں مدد ملے گی۔ ہم اس کے ذریعہ صنعتی پروگراموں کی بھی مدد کریں گے۔ ہم نے ایک ایسے لائحہ عمل کا تعین کرلیا ہے جس کے ذریعہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بہت دور تک آگے جاسکیں گے۔“
کابینہ کی میٹنگ کے بعد جاری بیان میں انڈو جرمن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینٹر شعبوں میں مشترکہ تحقیقی اور ترقیاتی پروجیکٹس میں مدد کرے گا۔ راما سوامی نے کہا، ”انرجی پر مبنی سسٹم پر بھی ہم خصوصی توجہ دیں گے۔ پانی بھی ایک شعبہ ہے اور ہمیں امید ہے کہ انڈو جرمن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینٹر کے ذریعہ اس شعبہ میں بھی کافی تعاون کی گنجائش موجود ہے۔“
راما سوامی نے کہا کہ انڈو جرمنی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینٹر سے دونوں ملکوں کے محققین کو ایک دوسرے کے ماہرین سے استفادہ کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا، ”اس سال اپریل تک ماہرین کی کمیٹی یہ فیصلہ کرلے گی کہ کن بہترین پروجیکٹس پر سرمایہ کاری کی جائے۔ ہمارے پاس متعدد تجاویز ہیں۔ جرمنی کے ذمہ داروں نے ان پروجیکٹس کا تجزیہ کرلیا ہے اور ہم بھی اپریل یا مئی تک ان کا تجزیہ کرلیں گے۔ ہمار ی گورننگ باڈی ماہرین کی ان تجاویز کا تجزیہ کرے گی اور پھر فیصلہ کرے گی اور اس فیصلے تک ہمیں یہ انتظار کرنا ہوگا کہ کس پروجیکٹ پر سب سے پہلے کام شروع کیا جائے۔“
خیال رہے کہ ترقی پزیر اور ترقی یافتہ ملکوں کے درمیان کسی بھی سائنسی یا تکنیکی تعاون کے معاملے میں انٹلیکچویل پراپرٹی رائٹس ہمیشہ سے نزاع کا سبب رہا ہے۔ لیکن بھارتی افسر کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ مسئلہ کسی حد تک حل کرلیا ہے اور انڈو جرمنی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینٹر یورپی یونین کے دیگر اداروں کے طرز پر ہی کام کرے گا۔”ہمارے پاس اس طرح کے تعاون کے ماڈل موجود ہیں اور ہم ان ہی کی بنیاد پر
انٹلیکچویل پراپرٹی رائٹس کا معاملہ حل کریں گے۔یورپی یونین نے اس سلسلے میں رہنما اصول وضع کئے ہیں اور یورپی یونین کے دیگر ملکوں کے ساتھ بھی ہمارا اشتراک چل رہا ہے۔ اس لئے آئی پی آر کے منیجمنٹ کے سوال پر ہمارے اصول بالکل واضح ہیں۔“
خیال رہے کہ دونوں ملکوں نے حال ہی میں اس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینٹر کے علاوہ ایک انوویشن سینٹر کے قیام پربھی اتفاق کیا ہے جو ایشیا میں ٹوکیو کے بعد اپنی نوعیت کا دوسرا سینٹر ہوگا۔
رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی
ادارت: ندیم گِل