1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا کے مغربی ساحل پر پھنسے روہنگیا پناہ گزین

31 اکتوبر 2024

انڈونیشیا کے مقامی حکام کے مطابق انسانوں کے اسمگلروں نے جمعرات کے روز درجنوں روہنگیا پناہ گزینوں کو، جن میں بچے بھی شامل ہیں، مغربی انڈونیشیا کے ایک ساحل پر پھنسا چھوڑ دیا جبکہ قریبی علاقے سے چھ لاشیں بھی ملی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4mQre
 روہنگیا پناہ گزین انڈونیشیا کے مغربی ساحل پر پھنسے
دو لاشیں ساحل پر اور چار سمندر میں تیرتی ہوئی ملیں تصویر: Tuah Al-Banna/AFP

ظلم، جبر اور بے دخلی کی شکار روہنگیا اقلیت کے ارکان ہر سال طویل اور خطرناک سمندری سفر اختیار کرتے ہوئے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ اکثر ملائیشیا یا انڈونیشیا پہنچنے کی اُمید میں کشتیوں میں سوار ہوتے ہیں۔

 مشرقی آچے کے ایک گاؤں کے اہلکار سیف الانور نے اے ایف پی کو بتایا کہ پناہ گزینوں کو جمعرات کی صبح سے پہلے صوبہ آچے کے ساحل سے 100 میٹر کے فاصلے پر بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس گروپ میں 46 خواتین، 37 مرد اور سات بچے شامل تھے، جبکہ مقامی لوگوں کو دو لاشیں ساحل پر  اور چار سمندر میں تیرتی ہوئی ملیں۔

پچھلے چند ماہ میں ہزاروں روہنگیا میانمار سے بنگلہ دیش پہنچ گئے

سیف الانور کے بقول، ''مقامی افراد سے موصول شدہ معلومات کے مطابق، یہ  روہنگیا باشندے مقامی وقت کے مطابق صبح چار بجے کے قریب مغربی انڈونیشیا کے ایک ساحل پر پھنسے ہوئے تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ کوئی کشتی تھی جو انہیں لے کر آئی تھی۔‘‘

سیف الانور نے مزید بتایا کہ آٹھ بیمار پناہ گزینوں کو طبی علاج کے لیے لے جایا گیا۔ دریں اثناء مشرقی آچے کے قائم مقام ضلعی سربراہ امر اللہ رضا نے صحافیوں کو بتایا کہ پناہ گزینوں کو ساحل پر خیموں میں اُس وقت تک رکھا جائے گا جب تک کہ حکام انہیں پناہ نہیں دیتے۔

 آچے کے ساحل پر پہنچنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کی لاشیں
روہنگیا مسلم نسلی گروہ کو زیادہ تر میانمار میں ظلم و ستم کا سامنا ہے تصویر: Tuah Al-Banna/AFP

یو این ایچ سی آر کا بیان

اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے کہا کہ وہ  مغربی انڈونیشیا کے ساحل پر آنے والوں کے بارے میں جانتا ہے لیکن مزید معلومات فراہم نہیں کر سکتا۔

میانمار:ڈرون حملے میں درجنوں روہنگیا مسلمانوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات

 آچے کے قائم مقام گورنر صفریزال نے صحافیوں کو بتایا کہ مغربی انڈونیشیا کے ساحل پر روہنگیا کی تازہ ترین آمد کے ذمہ دار  'انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والا مافیا‘ ہے۔ اس ماہ مغربی انڈونیشیا میں آنے والوں کا یہ تیسرا گروپ ہے، جس میں 150 سے زیادہ پناہ گزین آچے اور دیگر 140 شمالی سماٹرا صوبے میں پہنچے ہیں۔

UNHCR کے مطابق جنوری 2023 ء سے مارچ 2024 ء کے درمیان 2500 روہنگیا کشتیوں کے ذریعے آچے پہنچے، اس تعداد میں رونگیا باشندے  پچھلے آٹھ سالوں میں انڈونیشیا پہنچے تھے۔

آچے کے ساحل پر روہنگیا پناہ گزینوں کو بچانے کی کوششیں
روہنگیا پناہ گزینوں کو بچانے کے لیے انڈونیشیا کی قومی ریسکیو ٹیم حرکت میںتصویر: Kausar/AP/dpa/picture alliance

روہنگیا باشندوں کے ساتھ ہونے والے مظالم

 رونگیا مسلم نسلی گروہ کو زیادہ تر میانمار میں ظلم و ستم کا سامنا ہے اور بہت سے لوگ فوجی کریک ڈاؤن سے بھاگ کر پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں پھیلے ہوئے پناہ گزین کیمپوں میں پناہ حاصل کر رہے ہیں۔ ہر سال، ہزاروں روہنگیا بنگلہ دیش سے ملائیشیا تک 4,000 کلومیٹر (2,500 میل) کا خطرناک سفر طے کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان میں سے اکثر روہنگیا باشندے انڈونیشیا میں رک جاتے ہیں۔

بنگلہ دیش:روہنگیا کیمپ میں آتش زدگی، ہزاروں پناہ گزین بے گھر

 انڈونیشیا اقوام متحدہ کے پناہ گزین کنونشن کا دستخط کنندہ نہیں ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اسے پناہ گزینوں کو لینے کے لیے مجبور نہیں کیا جا سکتا، اس کی بجائے اس کے پڑوسی ممالک سے ان پناہ گزینوں کا بوجھ بانٹنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

 آچے کے بہت سے باشندے، جو خود کئی دہائیوں کے خونی تنازعے کی یادیں رکھتے ہیں، اپنے ساتھی مسلمانوں کی حالت زار پر ہمدردی رکھتے ہیں لیکن دیگر کا ماننا ہے کہ روہنگیا کی  بڑی تعداد میں سالانہ آمد ان کے صبر کا امتحان ہے۔

میانمار میں خانہ جنگی: ’روہنگیا مہاجرین کو لڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے‘

ک م/ ش ح(اے ایف پی)