انڈونیشی فوجی طیارہ تباہ، سو سے زائد ہلاکتیں
انڈونیشیا کی فضائیہ کا ایک مال بردار طیارہ اپنی پرواز کے تھوڑی ہی دیر بعد گر کر تباہ ہو گیا ہے، جس کے نتیجے میں اس میں سوار تمام 113 افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
شدید نقصان
مقامی ذرائع کے مطابق طیارہ اپنی پرواز کے صرف دو منٹ بعد میدان نامی شہر کے ایک گنجان آباد مضافاتی علاقے میں گر کر تباہ ہوا۔ حکام کے مطابق متعدد عمارتوں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا جبکہ ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
دھوئیں کے بادل
جائے حادثہ کے قریب ایک بین الاقوامی اسکول میں کام کرنے والی خاتون نووی کا کہنا ہے کہ یہ بہت ہی ’خوفناک حادثہ‘ تھا۔ ایک دوسرے عینی شاہد کے مطابق طیارہ پرواز کے تھوڑی ہی دیر بعد کسی خرابی کا شکار لگ رہا تھا اور دھواں نکلتا ہوا دیکھا جا سکتا تھا۔
امدادی کارروائیاں جاری
حادثے کے فوری بعد امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی تھیں۔ ایمبولنسوں نے جائے حادثہ پر پہنچ کر لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال پہنچانا شروع کر دیا تھا جبکہ وہاں بہت سے مقامی رہائشی بھی جمع ہو گئے تھے۔
ایک بڑا شہر
گزشتہ ایک عشرے کے دوران میدان میں پیش آنے والا یہ دوسرا بڑا فضائی حادثہ ہے۔ میدان شہر اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک کے شمالی صوبے سماٹرا کا دارالحکومت ہے۔ جاوا اور سورابایا کے بعد یہ انڈونیشیا کا تیسرا بڑا شہر ہے اور اقتصادی مرکز بھی۔
چار انجنوں والا طیارہ
تباہ ہونے والا طیارہ ’سی ون تھرٹی ہیرکولیس‘ طرز کا تھا جو چار انجنوں والا ایک فوجی مال بردار طیارہ ہوتا ہے۔ دنیا میں ساٹھ سے زائد ممالک اسی ساخت اور ماڈل کے طیارے استعمال کر رہے ہیں۔ جہاز میں عملے کے بارہ ارکان اور 101 مسافروں سمیت 113 افراد سوار تھے۔
سابقہ حادثات
گزشتہ چند برسوں کے دوران انڈونیشیا کے متعدد فوجی طیارے حادثات کا شکار ہو چکے ہیں۔ اپریل میں ایک ایف سولہ طیارے کو پرواز کے وقت ہی آگ لگ گئی تھی۔ 2012ء کے ایک فضائی حادثے میں نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ 2009ء میں بھی فوجیوں اور ان کے اہل خانہ کو لے کر جانے والا ملکی فضائیہ کا ایک طیارہ تباہ ہو گیا تھا، جس کے نتیجے میں 98 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
فضائی سلامتی کے ناقص انتظامات
انڈونیشیا کا سول ایوی ایشن سیفٹی کا ریکارڈ انتہائی ناقص رہا ہے۔ ماضی میں متعدد حادثات پیش آ چکے ہیں۔ ابھی دسمبر میں ہی ایئر ایشیا کا ایک طیارہ تباہ ہوا تھا، اور اس حادثے میں 162 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔