انڈونیشیا میں تحفظ ماحول کے لئے کوشاں ’گرین ریڈیو‘
19 نومبر 2010دارالحکومت جکارتہ میں چھوٹے چھوٹے لیکن خوبصورت اور نفیس کمروں میں قائم یہ ریڈیو اسٹیشن گزشتہ ڈہائی برسوں سے لوگوں میں ماحول سے متعلقہ موضوعات کا شعور اُجاگر کرنے میں مصروف ہے۔ یہاں کچھ بھی پرانا نہیں ہے، ہر چیز ٹیکنالوجی کے جدید ترین تقاضوں کے عین مطابق ہے۔
جکارتہ کے دیگر ریڈیو چینلز کی طرح ’گرین ریڈیو‘ سے بھی گیت تو سنوائے ہی جاتے ہیں لیکن اِس ریڈیو کی نشریات کا ایک اور بڑا مقصد بھی ہے۔ اِس چینل پر خوبصورت موسیقی کے ساتھ ساتھ وقفے وقفے سے ماحول کے لئے سرگرم کسی کارکن کا انٹرویو بھی نشر کیا جاتا ہے۔ یہ ایک پرائیوٹ ریڈیو ہے، جو اپنے اخراجات اشتہارات کی مدد سے پورا کرتا ہے۔ مقامی گروپوں کے ساتھ مل کر یہ چینل ماحول دوست مصنوعات کی تشہیر کرتا ہے۔
’گرین ریڈیو‘ کی سربراہ نیتا روشیتا بتاتی ہیں:’’ہم اپنے سامعین پر زور دیتے ہیں کہ وہ ماحول کا دھیان رکھیں اور کوشش کریں کہ اُسے کوئی نقصان نہ پہنچے۔ ہم ’جکارتہ کے ماحول دوست طرزِ زندگی‘ کو رائج کر رہے ہیں۔‘‘
یہ طرزِ زندگی اِس ریڈیو کے سامعین کے بھی دل کی آواز ہے کیونکہ انڈونیشیا کو درحقیقت ماحول کے حوالے سے بڑے مسائل کا سامنا ہے۔ وہاں اکثر سیلاب آیا کرتے ہیں، جن کی شدت وقت کے ساتھ ساتھ اِس لئے بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ گھنے جنگلات بڑی ہی تیز رفتاری کے ساتھ کاٹے جا رہے ہیں۔ اِس کے علاوہ کوڑا کرکٹ اور فضائی آلودگی بھی انڈونیشیا کے ہر بڑے شہر کا مسئلہ ہے۔ گرین ریڈیو کا پیغام یہ ہے کہ ہر شخص اپنے طرزِ عمل میں تھوڑی سی بھی تبدیلی کر کے ماحول کو بچانے میں تعاون کر سکتا ہے مثلاً نقل و حمل کے ماحول دوست ذرائع استعمال کرتے ہوئے یا کوڑے کرکٹ کو الگ الگ کرتے ہوئے۔
’گرین ریڈیو‘ کی سربراہ نیتا روشیتا بتاتی ہیں:’’آج کل ماحول دوست ہونا فیشن کا حصہ ہے۔ اِس رجحان کو زندہ رکھنا ہمارے لئے ایک چیلنج ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ یہ محض ایک وقتی اُبال ہو، اگلے پانچ برس کے اندر اندر ماحول کا شعور تمام لوگوں کے ذہنوں میں رَچ بس جانا چاہئے۔‘‘
جنگلات کی کٹائی پہلے کی طرح اب بھی انڈونیشیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ جنگلات ہولناک تیز رفتاری کے ساتھ غائب ہو رہے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہر سال 2.8 ملین ہیکٹر جنگلاتی رقبہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تباہ ہو جاتا ہے۔ یہی رجحان جاری رہا تو 2012ء کے اواخر تک ہی سماٹرا، بورنیو اور سُلاویزی جزائر سے جنگلات ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائیں گے۔ دُنیا بھر میں گھنے جنگلات کا دَس فیصد انڈونیشیا میں ہے۔
گرین پیس انٹرنیشنل کی کُومی نائیڈو بتاتی ہیں:’’جنگل کاربن ڈائی آکسائیڈ میں کمی کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ہمیں جنگلات کو تباہ کرنے کی بجائے اُن کی حفاظت کرنی چاہئے، محض اِسی طرح سے ہم ماحولیاتی تباہی کو روک سکتے ہیں۔‘‘
گرین ریڈیو اپنے سامعین کو جنگل کے کسی نہ کسی ایک درخت کا سرپرست بن جانے کی پیشکش کرتا ہے۔ بہت سے ایسا کرتے بھی ہیں۔ مغربی جاوا میں ماؤنٹ گیڈے پانگرانگو نیشنل پارک میں اِسی طرح سے بارہ ہزار نئے درخت لگائے گئے ہیں۔ پانی کے لئے کھودے جانے والے نئے گڑھوں سے زمین کا معیار بہتر ہوا ہے اور پیداوار کے نئے امکانات کے باعث چھوٹے چھوٹے کاشتکاروں کی مالی حالت پہلے سے بہت بہتر ہو گئی ہے۔ گرین ریڈیو جن چالیس کاشتکاروں کے کنبوں کی مدد کر رہا ہے، اُن میں سے ایک مصلح بھی ہے۔ اُس نے بتایا:’’اگر ہمارے پہاڑوں پر درخت نہیں رہیں گے تو پھر ہمیشہ سیلابی تباہی آیا کرے گی۔‘‘
یہی وجہ ہے کہ مُصلح اور دیگر کسان زیادہ سے زیادہ نئے درخت لگا رہے ہیں اور پہلے سے لگائے گئے جنگلات کو محفوظ بنا رہے ہیں۔ اِس طرح وہ دُنیا بھر کے ماحول کے محافظ کی حیثیت اختیار کر گئے ہیں۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: کشور مصطفیٰ