انڈونیشیا: پارلیمانی الیکشن کے لیے پولنگ مکمل، اپوزیشن کی ممکنہ فتح
9 اپریل 2014خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈونیشیا میں آج منعقدہ ان پارلیمانی انتخابات میں جکارتہ کے گورنر جوکو وِدودو کی جماعت پی ڈی آئی پی سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔ تاہم جولائی میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے اپنا امیدوار تنہا ہی نامزد کرنے کے لیے جو اکثریت اس جماعت کو درکار تھی، وہ شاید اسے حاصل نہ ہو سکے۔
تازہ ترین عوامی جائزوں کے مطابق اس جماعت کو ملکی سطح پر تقریباﹰ 19 فیصد ووٹ ملنے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ تاہم اس سے قبل کرائے گئے عوامی جائزوں میں اس جماعت کی واضح برتری کے اشارے سامنے آئے تھے اور کہا جا رہا تھا کہ جکارتہ کے گورنر اور پی ڈی آئی پی کے رہنما جوکو وِدودو بآسانی صدارتی امیدوار نامزد ہو جائیں گے۔ خیال رہے کہ انڈونیشیا میں کسی جماعت کی جانب سے کسی صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے لیے اسے درکار ووٹوں کی کم سے کم حد 25 فیصد ہے۔ روئٹرز کے مطابق اگر کسی جماعت کو ملکی سطح پر 19 فیصد ووٹ ہی ملیں، تو اسے اپنا صدارتی امیدوار سامنے لانے کے لیے کسی اور جماعت کے ساتھ اتحاد کرنا پڑے گا۔ واضح رہے کہ انڈونیشیا میں رواں برس جولائی میں صدارتی انتخابات ہونا ہیں۔
تاہم بدھ کی شام صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے 52 سالہ وِدودو خاصے خوش اور مطمئن نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا، ’میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں اور اپنے عوام کا بھی، جنہوں نے پی ڈی آئی پی پر اعتماد کا اظہار کیا‘۔
روئٹرز کے مطابق صدر سُسِیلو بانگ بانگ یودھویونو کی حکمران جماعت ان انتخابات میں بھاری شکست سے دوچار ہوتی دکھائی دیتی ہے۔ عوامی جائزوں کے مطابق اس جماعت کو گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں نصف ووٹ پڑیں گے، جو تقریباﹰ دس فیصد کے قریب ہو سکتے ہیں۔
ان انتخابات میں 186 ملین اہل ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جب کہ ان قومی اور ریجنل انتخابات میں مجموعی طور پر بیس ہزار نشستوں کے لیے دو لاکھ تیس ہزار امیدوار میدان میں اترے تھے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ انڈونیشیا آمر حکمران سُہارتو کے طویل اقتدار کے بعد سن 1998میں پہلی مرتبہ جمہوریت کی جانب بڑھا تھا اور اب بھارت اور امریکا کے بعد دنیا کی تیسری بڑی جمہوریت کہلاتا ہے۔