انڈونیشیا: گریا بالور کلینک میں سرطان کا علاج تمباکونوشی سے
16 اپریل 2011مشرق بعید کے ملک انڈونیشیا کی ڈاکٹر گریتھا ظہار نے نینوکیمسٹری میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ ڈاکٹر ظہار نے یہ ڈگری بنڈونگ کی Padjadjaran یونیورسٹی سے حاصل کی تھی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں انہوں نے دنیا بھر سے ساٹھ ہزار مریضوں کا علاج اس انداز میں کامیابی سے کیا ہے۔
ان کے کلینک گریا بالور تک مغربی ملکوں سے بھی مریض پہنچتے ہیں۔ گریا بالور کلینک پہلے کئی ملکوں میں کام کرتا تھا۔ اب یہ کئی ملکوں میں پابندی کا شکار ہو چکا ہے۔ انڈونیشیا میں اب بھی یہ فعال ہے۔ اس کلینک میں کئی اقسام کے کینسر کا علاج تمباکو نوشی سے کیا جاتا ہے۔
اس کلینک کی بانی ڈاکٹر گریتھا ظہار کا کہنا ہے کہ انسانی بدن کے اندر مختلف کیفیتوں اور انداز سے پہنچنے والا مرکری یا پارہ انتہائی پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے۔ جسم کے اندر مرکری کا روکنا بےحد ضروری ہے۔ اس کے روکنے سے انتہائی مفید اثرات انسانی صحت پر مرتب ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر ظہار کے مطابق پارے کو کنٹرول کرنے سے ڈھلتی عمر کا عمل بھی روکا جا سکتا ہے۔ وہ اپنے سگریٹوں سے اب تک ہزاروں افراد کا کامیاب علاج کر چکی ہیں۔ انہوں نے اپنے سگریٹوں کو ڈیوائن سگریٹ یا آلوہی سگریٹ قرار دیا ہے۔ انہوں نے مرکری یا پارے کو تمام بیماریوں کی جڑ قرار دیا ہے۔
ڈاکٹر گریتھا ظہار نے اپنی ویب سائٹ پر حال ہی میں لکھا ہے کہ وہ اپنے نظریات کی بین الاقوامی طبی لیبارٹریز سے تصدیق ضروری خیال نہیں کرتی۔ ان کے مطابق وہ اپنے نظریات کو طباعت کے عمل سے بھی سردست دور رکھنا چاہتی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے پاس سرمائے کی بھی کمی ہے اور اس باعث وہ مغربی سائنسدانوں کے ساتھ کسی تقابلی مہم جوئی کا حصہ نہیں بننا چاہتی۔
ڈاکٹر ظہار کا خیال ہے کہ انسانی جسم میں پارے کی مختلف انداز میں موجودگی بہت ساری بیماریوں کا سبب بنتی ہے اور ان کے سگریٹ انسانی جسم سے پارے کی موجودگی کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ڈاکٹر ظہار کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ڈیوائن سگریٹ میں نینو ٹیکنالوجی کا استعمال کرتی ہیں اور ان کے سگریٹ کے کش سے انسانی بدن میں موجود پارے کے اجزاء کو دھوئیں کے اخراج سے باہر نکالنے میں مدد ملتی ہے۔
انڈونیشیا میں تمباکو نوشی کے خلاف مہم چلانے والوں کا خیال ہے کہ گریا بالور جیسے کلینک تمباکو نوشی پر پابندی کی راہ میں حائل ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے حکومت کو اربوں ڈالر کی کمائی سگریٹوں کی فروخت سے ہو رہی ہے۔
ان دنوں ڈاکٹر ظہار کو اپنے طریقہٴ علاج کے سلسلے میں انڈونیشیا کی دستوری عدالت کا سامنا ہے۔ دستوری عدالت میں کسانوں اور اراکین پارلیمنٹ نے ایک اپیل دائر کی ہے کہ تمباکو سے نشے کی عادت پختہ ہوتی ہے لہذا اس سلے میں تادیبی کارروائی کی اجازت دی جائے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امتیاز احمد