انڈوں سے جڑی حیران کن باتیں
ایسٹر کے موقع پر عموماﹰ مرغی کے انڈوں کا خیال آتا ہے، مگر پرندوں سمیت جانوروں کی بہت سی انواع انڈے دیتی ہیں، جن میں بڑے بڑے پرندوں سے لے کر چھپکلیاں تک شامل ہیں۔ آئیے انڈوں کے حیرت کدے میں اتریں۔
ایک انڈہ، دو کام
مرغی کے انڈے کے چھلکے کا نینواسٹرکچر ارتقائی عمل کا شاندار نمونہ ہے۔ یہ چھلکا ابتدائی دنوں میں مضبوط ہوتا ہے، مگر بریڈنگ کے اختتام کے وقت بہت پتلا ہو چکا ہوتاہے۔ اس کی وجہ یہ مسلسل عمل ہے۔ یہ چھلکا فقط چوزے کی محفوظ پیدائش گاہ ہی نہیں بلکہ اس کا اندرونی خول چوزے کا ڈھانچا بناتا ہے جب کہ کیلشیم کی اندرونی تہہ ان کی ہڈیوں میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
انڈے میں بریڈنگ کا گولڈ میڈل
شتر مرغ زمین پر سب سے بڑا اور سب سے تیز رفتار دوڑنے والا پرندہ ہے۔ اس گھونسلے میں دیگر چار مادائیں بھی اپنے انڈے رکھ دیتی ہیں۔ ان میں سے غالب مادہ ایک نر کے ساتھ یہ انڈے سیتی ہے۔ اس گھونسلے میں مجموعی طور پر قریب پندرہ انڈے ہوتے ہیں۔ کمزور انڈوں کو مادہ شتر مرغ خود ہی ضائع کر دیتی ہے۔
ممتا کا بھاری بوجھ
کیوی کی پہچان اس کا پرواز سے عاری ہونا ہے، مگر وہ خود ایک پورے ملک (نیوزی لینڈ) کی پہچان ہے۔ جسامت کے تناسب سے اس کا انڈہ سب سے بھاری ہوتا ہے، جو قریب نصف کلو کا ہوتا ہے۔ یہ انڈہ مادہ کیوی کے قریب تمام جسم پر قابض ہوتا ہے، حتیٰ کہ یہ مادہ نہ ٹھیک سے چل سکتی ہے اور نہ سکون سے سانس لے سکتی ہے۔ نوزائیدہ بچہ تاہم زیادہ دیر ماں پر منحصر نہیں ہوتا۔
انڈے دینے کے لیے طویل سفر
پینگوئن اپنی نسل کی افزائش ہر جگہ نہیں کرتے۔ وہ اس کے لیے تقریباً پچاس سے ایک سو بیس کلو میٹر کا سفر اختیار کرتے ہیں۔ مادہ پینگوئن ایک سال میں ایک انڈہ دیتی ہے، اس لیے ان کے لیے یہ ایک بہت اہم واقعہ ہوتا ہے۔ آسکر انعام یافتہ ڈاکیومنٹری ’مارچ آف دا پینگوئن‘ ہمیں یہ کچھ ایسا احساس دلاتی ہے، جیسے ہم خود پینگوئن میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
انڈے سے محتاط رہیں
قدیمی دور میں انتہائی بڑی جسامت کے پرندے ہوا کرتے تھے، جن کا وزن نصف ٹن اور لمبائی تین میٹر تک ہوا کرتی تھی۔ یہ پرندے چار صدیاں پہلے ناپید ہو چکے ہیں۔ ان پرندوں کا ایک انڈہ سن 2015 میں دستیاب ہوا تھا۔ یہ مرغی کے انڈے سے دو سو گنا بڑا تھا۔ کیوی نما پرندے کا استخوان اور انڈہ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
انڈے صرف پرندوں کے نہیں ہوتے
یہ ایک حقیقت ہے کہ انڈے صرف پرندے ہی نہیں دیتے بلک بعض رینگنے والے جانوروں کی افزائش انڈوں سے ہوتی ہے۔ ان میں سانپ، کچھوے اور انتہائی بڑی جسامت کی چھپکلیاں بھی شامل ہیں۔ عمومی طور پر سانپ انڈے دے کر کہیں اور چلا جاتا ہے اور انڈوں سے سانپ کے بچے وقت گزرنے کے ساتھ نکلتے ہیں۔ ازگر سانپ تاہم انڈوں سے بچے نکلنے تک وہیں موجود رہتا ہے۔
انڈے دینے میں کچھووں کی مشکلات
سمندری کچھووں کو حالیہ برسوں میں انڈے دینے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے علاوہ ان انڈوں کی غیر قانونی تجارت اور سیاحت نے اس سمندری حیات کی بقا کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ یہ انڈے دینے ساحلوں پر جاتے ہیں لیکن لوگوں کی بھیڑ دیکھ کر یہ کچھوے انڈے دیے بغیر ہی واپس چلے جاتے ہیں۔
انڈے اٹھائے پھرنا
مینڈک کی ایک قسم مڈوائف ٹوڈ ہے۔ یہ مینڈک افزائش کے دور میں دیکھیں تو حیرت ہوتی ہے کیونکہ مادہ نہں بلکہ نر زرد رنگت کے انڈے اپنی پشت کے پچھلے حصے پر اٹھائے ہوئے ہوتا ہے۔ تیس دن مسلسل اٹھائے رکھنے کے بعد انڈوں سے اگلی نسل باہر آتی ہے۔
کوئی دلچسپ نہیں
ڈائنوسارز کے دور میں شاید کوموڈو ڈریگن بہت چھوٹا ہوتا ہو، مگر اس وقت یہ سب سے بڑی چھپکلی ہے۔ نر اور مادہ کا ملاپ وصال کی تمام تر کہانیوں کا رد ہے، کیوں کہ نر ایک پرتشدد لڑائی لڑتے ہیں اور جیتنے والا مزاحمت کرتی مادہ پر چھلانگ لگا دیتا ہے۔ یہ تمام سخت گیر کہانی ایک طرف مگر انک بچے نہایت پیارے ہوتے ہیں۔