انکوائری کا سامنا کرنے کو تیار ہوں، مالدیپ کے نئے صدر
12 فروری 2012مالدیپ کے نئے صدر محمد وحید کی طرف سے ہفتے کے دن یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ملک میں سیاسی بحران کا خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔ ان کے پیش رو محمد نشید کے اس الزام کے بعد کہ ان کا اقتدار بندوق کے زور پر الٹایا گیا ہے، ملک میں مظاہرے شروع ہو چکے ہیں۔ تاہم محمد وحید کا کہنا ہے کہ محمد نشید اپنی مرضی سے مستعفی ہوئے ہیں۔
مالدیپ کی تازہ سیاسی صورتحال کے تناظر میں امریکہ، برطانیہ، بھارت، اقوام متحدہ اور دولت مشترکہ نے زور دیا ہے کہ اس بات کی مکمل انکوائری کروائی جائے کہ محمد نشید نے استعفی کن حالات میں دیا تھا۔ محمد نشید نے منگل کو رضا کارانہ طور پر اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے کا اعلان کیا تھا۔ جس کے ایک دن بعد نائب صدر محمد وحید نے صدرات کا منصب سنبھال لیا۔ لیکن دو دن بعد ہی مالدیپ کے پہلے جمہوری صدر منتخب ہونے کا اعزاز رکھنے والے صدر محمد نشید نے کہا کہ ان کی حکومت کا تختہ الٹا گیا ہے۔
جمعے کے دن محمد نشید نے دھمکی دی کہ اگر ان کے پس رو مستعفی نہیں ہوتے، تو وہ بڑے پیمانے پر مظاہروں کا سلسلہ شروع کر دیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ محمد وحید اقتدار ملکی پارلیمان کے اسپیکر کے حوالے کرتے ہوئے دو ماہ کے اندر اندر نئے انتخابات کا انعقاد کروائیں۔ مقررہ وقت کے مطابق مالدیپ میں انتخابات اکتوبر 2013ء میں ہونا طے ہیں۔
اس صورتحال میں صدر محمد وحید نے عالمی برداری کے مطالبات کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تیار ہیں کہ ان حالات کا غیر جانبدار طریقے سے جائزہ لیا جائے کہ محمد نشید کن حالات میں اپنے عہدے سے الگ ہوئے تھے۔
جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری رابرٹ بلیک سے ملاقات کے دوران محمد وحید نے اصرار کیا کہ محمد نشید کی حکومت کا تختہ نہیں الٹا گیا ہے۔
دوسری طرف ہفتہ کے دن رابرٹ بلیک نے سابق اور موجودہ صدر سے ملاقات کے بعد کہا کہ پولیس، الیکشن کمیشن اور عدلیہ فوری طور پر شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کروانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اس بات کا پتا چلانا چاہیے کہ محمد نشید کو آیا زبردستی اقتدار سے جدا کیا گیا ہے یا نہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عاطف توقیر