1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'کہیں وہ 92 کا بدلہ لینے کا تو نہیں سوچ رہے؟‘

شمشیر حیدر سوشل میڈیا کے ساتھ
10 نومبر 2022

دوسرے سیمی فائنل میں انگلینڈ نے عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے بھارت کو شکست دے دی۔ اب اس عالمی مقابلے کا فائنل بھی پاکستان اور انگلینڈ کے مابین کھیلا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/4JK2m
تصویر: Brenton Edwards/Getty Images

انگلینڈ کرکٹ ٹیم نے بیٹنگ اور باؤلنگ، دونوں شعبوں میں عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوسری سیمی فائنل میں بھارت کو دس وکٹوں سے شکست دے دی۔

فائنل اگر پاکستان اور بھارت کے مابین ہو تو ان دونوں ملکوں کے علاوہ دنیا بھر کے کرکٹ شائقین کی نظریں بھی ان روایتی حریفوں کے مقابلے پر جم جاتی ہیں۔

لیکن اس برس کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران پاکستانی شائقین کرکٹ سن 1992 کے ون ڈے ورلڈ کپ کے ساتھ موازنہ کرتے دکھائی دیتے رہے، اور فائنل میچ میں انگلینڈ اور پاکستان کے مابین مقابلے کی توقع کرتے رہے۔

سن 1992 اور اس ورلڈ کپ میں فرق یہ ہے کہ تب کا عالمی مقابلہ ایک روزہ میچوں کا تھا اور یہ مقابلہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں ہے۔

پاکستانی ٹیم کے لیے تاہم اس کے باوجود کئی مماثلتیں بھی موجود رہیں، جس کی وجہ سے تیس برس پہلے کھیلے گئے ورلڈ کپ کا موازنہ اس ورلڈ کپ سے کیا جا رہا تھا۔

تب بھی ورلڈ کپ آسٹریلیا میں کھیلا جا رہا تھا، اور اس مرتبہ بھی مقابلے آسٹریلیا میں کھیلے جا رہے ہیں۔

تب بھی پاکستانی ٹیم ابتدائی ہارنے کے بعد گروپ کے آخری تین میچ مسلسل جیتی تھی، اب کی بار بھی ایسا ہی ہوا۔

تب بھی گروپ میچ میں بھارت نے پاکستان کو شکست دے دی تھی، اس بار بھی ایسا ہی ہوا۔

تب بھی پاکستان کو سیمی فائنل تک رسائی کے لیے آخر تک انتظار اور دوسرے میچوں کے نتائج پر انحصار کرنا پڑا تھا، اب کی بار بھی ایسا ہی ہوا۔

کیا اب کی بار حارث سن 1992 کے انضمام الحق جیسے ثابت ہو رہے ہیں؟
کیا اب کی بار حارث سن 1992 کے انضمام الحق جیسے ثابت ہو رہے ہیں؟تصویر: Sarah Reed/Getty Images

تب بھی سیمی فائنل میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دی تھی، اب کی بار بھی حریف اور نتیجہ ویسا ہی رہا۔

فائنل میچ تب بھی میلبرن کے میدان میں پاکستان اور انگلینڈ کے مابین تھا، اب کی بار بھی وہی میدان ہے اور وہی حریف۔

فائنل جیتنے کے امکانات کس کے زیادہ ہیں؟

ان مماثلتوں کے باعث سوشل میڈیا پر گزشتہ کچھ دنوں سے کئی دلچسپ تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ سن 1992 میں پاکستان نے عمران خان کی قیادت میں ورلڈ کپ جیتا تھا۔ عمران خان نے بعد میں سیاست میں اور پاکستان کے وزیر اعظم بنے۔ فائنل میں جیت کی امید لیے کئی پاکستانی شائقین اسی وجہ سے 'وزیر اعظم بابر اعظم‘ بھی کا ہیش ٹیگ بھی چلاتے دکھائی دیے۔

اب انگلینڈ اور پاکستان تین دہائیوں بعد ایک مرتبہ پھر میلبرن کے میدان میں مدمقابل ہوں گے، کئی صارفین دلچسپ تبصرے کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

پاکستانی صحافی منظر الہٰی نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا، ''کہیں انگلینڈ والے 1992 کا بدلہ لینے کا تو نہیں سوچ رہے؟‘‘

انگلینڈ کی ٹیم کے بارے میں بھارتی صارف انکت کمار نے لکھا، ''انگلینڈ کی موجودہ کرکٹ ٹیم سن 1992 والی انگلش ٹیم کے مقابلے میں کہیں زیادہ مضبوط ہے۔‘‘

یہ بھی درست ہے کہ انگلینڈ کی ٹیم بہت مضبوط دکھائی دے رہی ہے اور فائنل جیتنے کے لیے بھی فیورٹ قرار دی جا رہی ہے۔ تاہم پاکستانی ٹیم بھی انہیں شکست دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ عمران عارف نامی صارف نے اس حوالے سے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا، ''اب پاکستان کو کوئی معجزہ ہی چاہیے انگلینڈ سے جیتنے کے لیے اور معجزے ہمارے (پاکستان کے) ساتھ ہو رہے ہیں۔‘‘

ڈینیئل بریٹگ نے لکھا، ’’اب انگلینڈ اور پاکستان کو قائل کیا جائے کہ وہ ایم سی جی میں فائنل مقابلے کے دوران 1992 کپ والی شرٹس پہنیں۔‘‘