انگیلا میرکل کی پارٹی قیادت کے دس سال
10 اپریل 2010آج سے ٹھیک دس سال قبل کرسچن ڈیموکریٹ سیاستدان انگیلا میرکل کو نہایت سنگین بحرانی صورتحال میں پارٹی کی قیادت سونپی گئی تھی۔ اُس وقت بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ میرکل سی ڈی یو کی عبوری قائد ہوں گی۔ آج ایک دہائی گزرنے کے ساتھ ساتھ انگیلا میرکل کرسچن ڈیمو کریٹک یونین کی ایک ایسی قائد بن چکی ہیں، جنہیں کوئی چیلنج نہیں کر سکتا۔ انگیلا میرکل کو جرمنی کے سیاسی منظر نامے میں اہم ترین کردار کی حیثیت سے سامنے لانے والے سابق جرمن چانسلر ہلموٹ کوہل کے مطابق سی ڈی یو کی قیادت کے 10 سال کوئی زیادہ عرصہ نہیں ہے۔
کوہل خود 25 برسوں تک اس عہدے پر فائض رہ چکے ہیں۔ جبکہ وفاقی جمہوریہ جرمنی کی سطح پرکرسچن ڈیمو کریٹک یونین کے پہلے صدر کونراڈ آڈیناور تھے، جنہوں نے تقریباً 16 سال اس پارٹی کی قیادت کی۔ اس اعتبار سے کوہل اور آڈیناور کے بعد سی ڈی یو کی سب سے طویل عرصے تک سربراہی کا اعزاز انگیلا میرکل کو حاصل ہے۔ سابق مشرقی جرمنی سے تعلق رکھنے والی میرکل کے لئے چانسلر کے عہدے تک پہنچنے کا عمل آسان نہ تھا۔ سال 2000 ء میں سی ڈی یو کے اندر رونما ہونے والی تبدیلیاں میرکل کے لئے خوش آئند ثابت ہوئیں۔ سابق چانسلر اور سی ڈی یو کے سربراہ ہلموٹ کوہل1998 میں پارلیمانی انتخابات میں ناکامی کے بعد سی ڈی یو کی صدارتی ذمہ داری سے بھی دست بردار ہو گئے اور ان کی جگہ سی ڈی یو ۔
سی ایس یو کے پارلیمانی دھڑے کے سربراہ وولف گانگ شوئبلے کرسچن ڈیمو کریٹک پارٹی کے نئے صدر بنے۔ شوئبلے کی قیادت میں سی ڈی یو کی جنرل سیکریٹری انگیلا میرکل بنیں۔ یہی وہ وقت تھا، جب سی ڈی یو کے اندر ’ڈونیشن اسکینڈل‘ کا تنازعہ پیدا ہوا۔ انگیلا میرکل نے ایک اخبار میں چھپنے والے آرٹیکل میں اپنی پارٹی سی ڈی یوکو کوہل سے دوری اختیار کرنے کا مطالبہ کیا۔ قلیل مدت کے لئے شوئبلے کی پوزشن مضبوط دکھائی دینے لگی تاہم جلد ہی پارٹی کے ایک مشکوک ’ڈونیشن اسکینڈل‘ کے سلسلے میں دشواریوں سے دوچار ہوئے اور فروری 2000 ء میں انہوں نے بھی سی ڈی یو کی صدارت سے استعفی دے دیا۔
اس تمام صورتحال نے انگیلا میرکل کو ایک کھلا میدان فراہم کر دیا، جہاں وہ ایک صاف و شفاف ریکارڈ کے ساتھ نئی قائد کی حیثیت سے ابھریں۔ 10 اپریل 2000ء کو میرکل کی پارٹی سی ڈی یو نے انہیں 96 فیصد ووٹوں کی اکثریت سے پارٹی صدر منتخب کیا۔ 2003 ء میں لائبزگ کی پارٹی کانگریس میں یہ امر واضح طور پر سامنے آیا کہ میرکل اپنی پارٹی سی ڈی یوکا اعتماد پوری طرح حاصل کر چکی ہیں۔ اس وقت میرکل کی قیادت میں پیش کردہ اقتصادی منڈی سے متعلق اصلاحاتی پیکیج کو کانگریس میں شامل مندوبین نے اکثریت سے قبول کر لیا۔
2005 ء کے پارلیمانی انتخابات میں گیرہارڈ شرؤڈر کی سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے مقابلے میں معمولی ہی سی برتری حاصل کرتے ہوئے بھی سی ڈی یو اپنی چانسلر امیدوار انگیلا میرکل کو حکومتی سربراہ کے انتخاب میں کامیابی سے ہمکنار کر سکی۔ یوں ایس پی ڈی کے ساتھ بننے والی وسیع مخلوط حکومت میں انگیلا میرکل کو چانسلر شپ ملی۔ 2006 ء کے اواخر میں سی ڈی یو کے پارٹی کانگریس میں ایک بار پھر انگیلا میرکل کو 93 فیصد ووٹوں سے پارٹی صدر منتخب کر لیا گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے انگیلا میرکل کو 2007 ء میں جرمن تاریخ کی سب سے زیادہ پسند کی جانے والی حکومتی سربراہ قرار دے دیا گیا۔ میرکل کو کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی سی ڈی یو کی دوبارہ قیادت کا موقع 2008 ء میں ملا، جب ان کی جماعت نے پھر سے 95 فیصد ووٹوں سے انہیں پارٹی صدر منتخب کیا۔
ایک سال بعد ہی ماہر طبعیات ڈاکٹر انگیلا میرکل کو جرمنی کی دوبارہ چانسلر بننے کا موقع مل گیا۔ وہ بھی اپنے من پسند کے اتحاد کے ساتھ۔ یعنی فری ڈیمو کریٹک پارٹی ایف ڈی پی کے ساتھ مل کر نئی حکومت سازی ممکن ہوئی انگیلا میرکل کے لئے۔ اس وقت انگیلا میرکل اپنی مخلوط حکومت میں شامل پارٹی ایف ڈی پی کی طرف سے اقتصادی پالیسیوں میں نرمی اور اصلاحات کے مطالبے کے ضمن میں نہایت محتاط طرز عمل اختیار کئے ہوئے ہیں تاہم اس وقت جرمن سیاسی بساط پر کوئی ایسا مہرہ دکھائی نہیں دے رہا، جو میرکل کو ’شہ‘ دے سکے۔ میرکل کی سی ڈی یو کی سربراہی کے دس سال گزر چکے ہیں اور فی الحال یہی تاثر مل رہا ہے کہ وہ کرسچن ڈیمو کریٹک پارٹی سی ڈی یو کے پہلے صدر کونراڈ آڈیناور کی صدارتی مدت یعنی 16 سال کی مدت سے تجاوز کر جائیں گی۔
رپورٹ کشور مصطفیٰ
ادارت عاطف توقیر