1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انیس سالہ پاکستانی کا کے ٹُو چوٹی سر کرنے کا نیا ریکارڈ

27 جولائی 2021

پاکستان کے انیس سالہ شہروز کاشف ’قاتل پہاڑ‘ کے ٹُو کی بلندی کو ہاتھ لگانے والے کم عمر ترین کوہ پیما بن گئے ہیں۔ قبل ازیں یہ ریکارڈ بیس سالہ ایک پاکستانی ساجد علی سدپارہ کے پاس تھا۔

https://p.dw.com/p/3y8gp
Winterbesteigung des K2
تصویر: SALTORO_SUMMIT_HANDOUT/dpa/picture alliance

کاشف شہروز نے منگل ستائیس جولائی کو   دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹُو  کو سر کیا۔ اس چوٹی کی بلندی آٹھ ہزار چھ سو گیارہ میٹر یا اٹھائیس ہزار دو سو اکاون فٹ ہے۔ شہروز کاشف کے ٹو کی چوٹی پر منگل کی صبح آٹھ بج کر دس منٹ پر پہنچے تھے۔

سرما میں کے ٹو کو سر کرنے کا ریکارڈ نیپالی کوہ پیماؤں کے نام

دو بلند ترین چوٹیوں کا کوہ پیما

شہروز کاشف اس سے پہلے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو بھی سر کر چکے ہیں۔ ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے والے بھی وہ کم عمر ترین  کوہ پیما ہیں۔

کوہ پیمائی کے اس شوق میں وہ دنیا کی بارہویں بلند ترین چوٹی براڈ پیک کو بھی سر کر چکے ہیں۔ براڈ پیک کی بلندی آٹھ ہزار سینتالیس میٹر یا چھبیس ہزار چار سو فٹ ہے۔

براڈ پیک کو انہوں نے سترہ مئی کو سر کیا تھا۔ کے ٹُو کی چوٹی پر پہنچنے کے بعد وہ دنیا کے کم عمر ترین کوہ پیما بن گئے ہیں، جس نے بطور ٹین ایجر اور کم عمری میں دنیا کی دو بلند ترین چوٹیوں کو سر کیا ہے۔

Pakistan der Bergsteiger Ali Sadpara nach der besteigung des Nanga Parbat
پاکستان کے مشہور کوہ پیما محمد علی سدپارہتصویر: Marianna Zanatta Sports Marketing Management/AFP

'پہاڑ میرا گھر ہے‘

نوجوان کوہ پیما کی والدہ نے پاکستانی میڈیا ہاؤس ڈان کو بتایا کہ ایک دو روز قبل جب وہ اپنے بیٹے سے فون پر بات کر رہی تھیں تو انہوں نے پوچھا کہ کیا وہ اپنے گھر کو مِس کر رہے ہیں، تو اس کے جواب میں شہروز کاشف نے کہا کہ 'وہ تو اپنے گھر (یعنی پہاڑ) میں ہی ہے اور ایسے وہ گھر کو کیسے مِس کر سکتے ہیں‘۔

علی سدپارہ اور ان کے ساتھی کوہ پيما ہلاک ہو چکے ہیں، پاکستانی حکام

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے بھی شہروز کاشف کو کے ٹُو کی چوٹی تک پہنچنے پر مبارک دی ہے۔ ایمبیسی نے اس کوہ پیمائی کو شاندار کارنامے سے تعبیر کیا ہے۔

نوجوان پاکستانی کوہ پیما

حالیہ چند ہفتوں کے دوران کئی پاکستانی نوجوان کوہ پیماؤں کو بلند چوٹیوں تک پہنچنے کی کوشش میں دیکھا گیا۔ ان میں ایک لیجنڈری کوہ پیما مرحوم محمد علی سدپارا کا بیٹا ساجد علی سدپارہ بھی ہیں۔

علی سدپارہ کی یاد میں چراغاں

ساجد علی نے کے ٹُو کی چوٹی بیس برس کی عمر میں سر کی تھی اور تب وہ ایک عالمی ریکارڈ تھا تاہم اس ریکارڈ کو لاہور کے شہروز کاشف نے ستائیس جولائی کو توڑ دیا۔ حال ہی میں چار نوجوان کوہ پیماؤں کا ایک گروپ بھی ' قاتل پہاڑ‘  کی چوٹی تک پہنچا ہے۔ اس گروپ کا تعلق گلگت بلتستان کی وادی ہوشے سے ہے۔

ع ح ع ب (روئٹرز، پاکستانی میڈیا)