1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

او آئی سی اجلاس میں مسئلہ کشمیر کا ذکر اور بھارت کا غصہ

صلاح الدین زین ڈی ڈـلیو، نئی دہلی
24 مارچ 2022

بھارت نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں جموں و کشمیر  کے حوالے سے چین کے بیانات کو مسترد کر دیا ہے۔ دہلی کو اسی ہفتے وانگ ای کے دورے کی توقع ہے لیکن یہ بیانات اس دورے پر منفی اثرات بھی مرتب کر سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/48y6c
China | Wang Yi Außenminister
تصویر: Ji Chunpeng/Xinhua/picture alliance

بھارت نے مسئلہ کشمیر پر او آئی سی کے موقف  کی چینی حمایت کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا ہے کہ چین کے پاس اس  مسئلے پر تبصرہ کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ بھارت نے ایک بار پھر اپنے اسی موقف کا اعادہ کیا کہ جموں کشمیر اس کا داخلی معاملہ ہے اور کسی بھی بیرونی ملک کو اس بارے میں مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔

بدھ کے روز اسلام آباد میں ختم ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں تقریبا سبھی رہنماؤں نے کشمیر کی موجودہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ پہلی بار اس اجلاس میں شرکت کرنے والے چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے بھی کشمیر سے متعلق او آئی سی کے رہنماؤں کے بیانات کی حمایت کی تھی۔

بھارت کا رد عمل

نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے او آئی سی کے افتتاحی اجلاس سے چینی وزیر خارجہ کے خطاب پر اپنے رد عمل میں کہا،''افتتاحی تقریب میں چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے اپنے خطاب کے دوران  بھارت کے تعلق سے جو نام نہاد حوالے دیے ہیں، انہیں ہم مسترد کرتے ہیں۔‘‘

وزارت خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا،''مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے علاقے سے متعلق معاملات مکمل طور پر بھارت کا داخلی معاملہ ہے۔ چین سمیت دیگر ممالک کو اس پر اس طرح کا تبصرہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ بھارت ان کے اندرونی مسائل پر بیانات دینے سے گریز کرتا ہے۔‘‘

چین کے وزیر خارجہ نے کیا کہا تھا؟

او آئی سی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سمیت کئی رہنماؤں نے بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور پھر چین کے وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں اسی کی تائید کی تھی۔

Pakistan | Premierminister | Imran Khan
تصویر: Rahmat Gul/AP Photo/picture alliance

چینی وزیر خارجہ نے منگل کو اسلام آباد میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اپنی تقریر میں مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے کہا تھا،''مسئلہ کشمیر پر، ہم نے ایک بار پھر بہت سے اسلامی دوستوں کی آواز سنی ہے۔ چین بھی اسی طرح کی خواہشات رکھتا ہے۔‘‘

اس موقع پر چینی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ چین اور اسلامی ممالک کو سلامتی اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے شراکت دار بننے کی ضرورت ہے۔

چینی وزیر خارجہ کا دورہ بھارت؟

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق توقع یہ کی جا رہی ہے کہ چینی وزیر خارجہ اسی ہفتے بھارت کا دورہ کر سکتے ہیں۔ حالانکہ چین اور بھارتی حکام کی جانب سے اس مجوزہ دورے کے حوالے سے ابھی تک کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے، تاہم اس حوالے سے خبریں گزشتہ کئی روز سے گرم ہیں۔

لیکن اب مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت نے اس معاملے پر چینی وزیر خارجہ کا نام لے کر جس طرح کا سخت بیان جاری کیا ہے، اس تناظر میں اب یہ دورہ تھوڑا مشکل  لگ رہا ہے۔ اس طرح کے معاملات میں کسی بیان پر نکتہ چينی کرنے کے لیے وزیر خارجہ کا نام لینا کافی غیر معمولی بات ہے۔ مبصرین کے مطابق یہ نئی دہلی کے سخت موقف کی عکاسی کرتا ہے۔

چینی وزیر خارجہ کے دورہ نیپال کی 25 سے 27 مارچ کے درمیان طے ہے اور وہیں سے انہیں نئی دہلی پہنچنا تھا۔ تاہم بھارتی دورے سے متعلق ابھی بھی وقت اور تاریخ کا اعلان نہیں ہوا ہے۔

بھارت اور چین کے درمیان لداخ کے سرحدی علاقوں میں کشیدہ صورت حال کے حوالے سے گزشتہ تقریبا دو برسوں سے دونوں ملکوں کے تعلقات تناؤ کا شکار رہے ہیں۔ اس برس چین میں برازیل، بھارت اور جنوبی افریقہ پر مشتمل برکس کی سربراہی کانفرنس ہونے والی ہے اور میزبان کی حیثیت سے چین تعلقات معمول پر لانے کا خواہاں ہے۔

کشمیر، جہاں پرندے آزاد لیکن انسان قفس میں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں