اوباما نہیں ڈرامہ
23 مارچ 2015خبر رساں ادارے روئٹرز کے ایک عوامی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ 54 فیصد امریکیوں کی رائے صدر باراک اوباما کے مخالف اور 46 فیصد کی رائے ان کے حق میں ہے۔ روئٹرز کا کہنا ہے کہ امریکی شہری صدر اوباما کے دھیمے لہجے اور محتاط انداز سے بطور صدر کام کرنے کو پسند کرتے نظر نہیں آتی۔
اس کے برخلاف جب امریکی عوام سے پوچھا گیا کہ کیا وہ فاکس ٹی وی پر چلنے والے انسداد دہشت گردی کی کہانیوں پر مبنی ڈرامے ’24 ‘ کے کردار ڈیوڈ پالمر کو ادا کرنے کے والے ڈینس ہائزبرٹ کو امریکا کا صدر دیکھنا چاہتے ہیں، تو اس ڈرامے کے 89 فیصد ناظرین کی رائے تھی، ’ہاں‘۔ خیال رہے کہ اس ڈرامے میں ہیزبرٹ امریکی صدر کا ایک خیالی کردار نبھاتے ہیں۔
اسی طرح ڈیموکریٹس بشمول صدر اوباما کی رہائش گاہ وائٹس ہاؤس میں کام کرنے والوں کے، این بی سی کے ’دی ویسٹ ونگ‘ کے کردار جَوسیِّا جیڈ بارٹلیٹ کو انجام دینے والے مارٹین شین کو امریکی صدر کے روپ میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ شین کے حق میں 82 فیصد افراد نے اپنی رائے دی۔
سائی فائی ٹی وی چینل کے ڈرامے ’بیٹل سٹار گیلیکٹیکا‘ میں امریکی صدر کے کردار ’لاورا روزلِن‘ میں دکھائی دینے والی میری مک ڈونل کے مداحوں کے 78 فیصد کے مطابق ان کی پسندیدہ اداکارہ ہی کو امریکا کا اصل صدر ہونا چاہیے۔
امریکی صدارتی تاریخ کے ماہر ٹیوی ٹروئے کے مطابق، ’امریکی عوام جماعتی بنیادوں پر تقسیم ہیں اور ایسے میں کسی حقیقی صدر کا ایسی اعلیٰ عوامی حمایت حاصل کرنا ایک ناممکن کام ہے۔‘
’وٹ جیفرسن ریڈ، ایکے واچڈ اینڈ اوباما ٹوئیٹڈ‘ نامی کتاب کے مصنف ٹروئے کے مطابق ڈراموں اور فلموں میں صدر کا کردار ادا کرنے والے کیمرے میں اچھے دکھائی دیتے ہیں اور بروقت فیصلے ان کے کرداروں کے اسکرپٹ کا حصہ ہوتے ہیں، تاہم حقیقی زندگی میں صدر کو بعض اوقات غیرمعمولی حالات اور صورت حال کا سامنا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا، ’آپ صدر بنیں تو واضح طور پر آدھا ملک آپ کے ریپبلکن یا ڈیموکریٹ ہونے کی وجہ سے آپ کا پہلے ہی سے مخالف ہو گا، یوں ہی ہم چیزوں کو دیکھتے ہیں۔‘
تاہم ٹروئے نے کہا کہ ریپلکن صدر رونالڈ ریگن جو ابتدا میں ایک اداکار تھے اور بعد میں انہوں نے سیاست میں قدم رکھا اور امریکا کے صدر بنے، ان کی مقبولیت ہمیشہ غیرمعمولی رہی۔ ’’ان کے بارے میں میڈیا کے افراد بتائیں گے کہ وہ کتنے بہترین تھے۔ یہ طے ہے کہ ریگن ہمیشہ عوامی مقبولیت کی اپنی سطح برقرار رکھتے رہے۔