1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اورکزئی میں تازہ جھڑپیں:40 عسکریت پسند اور 2 فوجی ہلاک

19 مئی 2010

پاکستانی قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی میں سیکیورٹی دستوں اور شدت پسندوں کے مابین تازہ جھڑپوں میں کم ازکم 40 عسکریت پسند اور دو سرکاری فوجی مارے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/NRe4
پاکستان میں عسکریت پسندوں اور فوج کے مابین مسلحہ تصادم کا سلسلہ جاریتصویر: picture-alliance/ dpa

بدھ کے روز درجنوں عسکریت پسندوں نے افغانستان سے ملحقہ اس پاکستانی قبائلی علاقے میں ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں خونریز تصادم شروع ہو گیا، جس میں دو سیکیورٹی اہلکار جاں بحق جبکہ آٹھ شدید زخمی ہو گئے۔ اس پر سرکاری دستوں کی طرف سے بھرپور جوابی کارروائی کی گئی، جس میں سیکیورٹی ذرائع نے کم از کم 40 عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

اورکزئی ایجنسی میں پاکستانی دستے طالبان اور القاعدہ کے شدت پسندوں کے خلاف ایک بڑا آپریشن کر رہے ہیں۔ نیم فوجی دستوں پر مشتمل فرنٹیئر کورکے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق تازہ تصادم اُس وقت شروع ہوا جب دہشت گردوں کی جانب سے دابوری کے علاقے میں ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر راکٹ فائر کئے گئے۔ اس کے بعد تقریباً 150 عسکریت پسندوں نے ایک منظم زمینی حملہ کیا۔

Mingora Pakistan Swattal
طالبان کے مخفی ٹھکانے زیادہ تر ایسے علاقوں میں ہیں جہاں صحافیوں اور امدادی کارکنوں کی رسائی مشکل ہےتصویر: AP

سیکیورٹی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ان کی طرف سے کارروائی ان حملوں کے جواب میں کی گئی۔ دوسری طرف ایک حکومتی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک خبر ایجنسی کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس مسلح تصادم میں دو فوجی ہلاک جبکہ کل 21 دیگر زخمی ہوئے۔

عسکریت پسندوں کے ان حملوں کے رد عمل میں فوج نے ٹینکوں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے جوابی کارروائی کی اور کوہستانی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے ان ٹھکانوں تک پہنچنے کی کوشش کی گئی، جہاں یہ دہشت گرد مبینہ طور پر چھپے ہوئے ہیں۔

فوجی ذرائع کے مطابق اورکزئی ایجنسی میں ہونے والی ان تازہ ترین جھڑپوں میں 35 سے لے کر 40 تک عسکریت پسند ہلاک جبکہ 20 اور 30 کے درمیان زخمی ہوئے۔ دریں اثناء پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے کے ایک اہلکار نے بھی اپنا نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ فوج کی کارروائی کے نتیجے میں 50 سے زائد طالبان جنگ جو مارے گئے ہیں اور زخمیوں کی تعداد 40 کے لگ بھگ ہے۔ ان جھڑپوں میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی اصل تعداد کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پا رہی، کیونکہ اورکزئی کے اس قبائلی علاقے تک نامہ نگاروں اور امدادی کارکنوں کی رسائی بہت مشکل ہے۔

پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں طالبان انتہا پسندوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک لاکھ پچاس ہزار فوجیوں اور نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستانی فوج کی طرف سے جاری سلسلہ وار آپریشن میں اب تک سینکڑوں عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف امریکہ کے ایماء پر جاری اس جنگ میں حکومت پاکستان اور پاکستانی فوج کو اپنی ان خدمات کے بدلے میں واشنگٹن کی طرف سے داد و تحسین ملتی رہی ہے۔ تاہم عسکریت پسندوں کی طرف سے حکومت اور فوج کی کارروائیوں کا شدید رد عمل بم دھماکوں میں اضافے اور عام شہریوں کو دہشت گردانہ حملوں کا ہدف بنانے کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفےٰ

ادارت: مقبول ملک