اورکزئی میں مزید 21 طالبان ہلاک
3 مئی 2010یہ کارروائی اورکزئی ایجنسی میں کی گئی، جہاں ملکی فورسز طالبان اور القاعدہ کے خلاف آپریشن میں مصروف ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس کارروائی کے دوران دو درجن سے زائد عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے۔ پاکستانی خفیہ ادارے کے ایک اہلکار نے جرمن خبر رساں ادارے DPA کو اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا: ’’فضائی کارروائی میں دہشت گردوں کے چار ٹھکانے تباہ ہو گئے۔ ان کے 21 افراد ہلاک ہوئے۔‘‘
پاکستانی عسکری ذرائع کے مطابق ان فضائی حملوں میں 29 طالبان زخمی ہوئے۔ پیراملٹری فرنٹیئر کور کے ترجمان میجر فضل الرحمان نے بھی قبائلی علاقے میں اس نئی کارروائی کی تصدیق کی ہے۔
پاکستانی فوج نے اورکزئی ایجنسی میں آپریشن کا آغاز مارچ کے وسط میں کیا تھا، اس کا مقصد جنوبی وزیرستان میں جاری کارروائی کے نیتجے میں وہاں سے فرار ہونے والے شدت پسندوں کی تلاش تھا۔
فوجی ذرائع کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران اس علاقے میں 600 عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں جبکہ 18 فوجی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ خیال رہے کہ ان اعدادوشمار کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں، کیونکہ ان علاقوں تک امدادی کارکنوں اور صحافیوں کی رسائی بہت محددو ہے۔
اورکزئی ایجنسی میں جاری آپریشن پاکستان کی طالبان اور القاعدہ کے باغیوں کے خلاف وسیع تر کارروائیوں کا حصہ ہے۔ یہ شدت پسند پاکستان کے شہریوں اور سرکاری تنصیبات پر حملوں کے ساتھ ساتھ افغانستان میں اتحادی افواج کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔
طالبان کی انتہا پسندی کے خلاف پاکستانی کوششوں کو واشنگٹن میں امریکی انتظامیہ بھی سراہتی ہے۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے ملکی کانگریس کو پیش کردہ اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی ان کوششوں کی پذیرائی کی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ قبائلی علاقوں میں پاکستانی فوج کا آپریشن سرحد پار بھی اثرات رکھتا ہے، اس سے دشمن طاقتوں پر دباؤمیں اضافہ ہوا ہے اور افغانستان کے مشرقی علاقوں میں ان کے ٹھکانے بھی کم ہوئے ہیں۔
پینٹاگون نے پاکستان میں طالبان رہنماؤں کی حالیہ گرفتاریوں کی بھی تعریف کی۔ امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ ملا عبدالغنی برادر جیسے رہنماؤں کی گرفتاریوں سے شدت پسند اپنے ٹھکانوں کے محفوظ ہونے کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہو چکے ہیں جبکہ ان کے مالی مسائل بھی بڑھ گئے ہیں۔ واشنگٹن انتظامیہ پاکستان کے قبائلی علاقوں کو دہشت گردی کی عالمی سرگرمیوں کا گڑھ تصور کرتی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: مقبول ملک