اولمپکس 2024ء: فرانس میں حجاب والی کھلاڑیوں پر پابندی کیوں؟
29 ستمبر 2023فرانس کا اصرار ہے کہ اگلے سال پیرس میں ہونے والے اولمپک گیمز کے دوران اس کے کسی بھی کھلاڑی کو حجاب یا مذہبی علامات والی اشیاء پہننے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس ضمن میں قومی پالیسی کا اعادہ اس حقیقت کے باوجود کیا گیا ہےکہ فرانس میں اعلیٰ درجے کے ایتھلیٹس میں حجاب کا استعمال نہیں کیا جاتا۔
وزیر کھیل ایمیلی اوڈیا کاستیرا نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں تصدیق کی تھی کہ فرانس کی عوامی زندگی میں سیکولرازم کی سخت پالیسی کی وجہ سے ملکی وفد کے کسی بھی رکن کو نقاب پہننے کی اجازت نہیں ہو گی۔
انہوں نے ایک مقامی ٹیلی ویژن کو بتایا، ''اس کا مطلب ہے کہ کسی بھی قسم کے مذہبی اظہار پر پابندی، اس کا مطلب عوامی خدمات کے شعبوں میں مکمل غیر جانبداری برتنا ہے۔‘‘ انہوں نے دو ٹوک لہجے میں کہا، ''فرانس کی ٹیم سر پر اسکارف نہیں پہنے گی۔‘‘
اولمپک ویلیج میں حجاب کی اجازت
بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) نے ڈی ڈبلیو کے سوالات کے جواب میں کہا کہ اولمپک کھیلوں میں کھلاڑی صرف اپنی کھیلوں کی فیڈریشنوں کے قوانین کے تابع ہوتے ہیں۔
آئی او سی کے ترجمان کا کہنا تھا، ''پیرس 2024ء کھیلوں کے مقابلوں میں حجاب پہننے کا معاملہ متعلقہ بین الاقوامی فیڈریشن کے مقرر کردہ مقابلے کے ضوابط پر منحصر ہے۔ اولمپک ویلیج میں کھلاڑی کسی بھی وقت حجاب پہننے کے لیے آزاد ہیں۔‘‘
فرانسیسی وزارت کھیل نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اس آئینی اصول کو لاگو کرنے کے لیے فرانسیسی ٹیموں کے ارکان اپنی رائے اور مذہبی عقائد کا اظہار نہیں کر سکتے۔ اس لیے قومی یا بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں میں فرانس کی نمائندگی کرتے وقت کوئی نقاب (یا مذہبی وابستگی کا مظاہرہ کرنے والا کوئی دوسرا سامان یا لباس) نہیں پہن سکتا۔‘‘
پیرس 2024 کے منتظمین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ فرانسیسی کھیلوں میں حجاب پہننے سے متعلق قوانین ان کے دائرہ اختیار سے ''بہت باہر‘‘ ہیں، انہوں نے مزید کہا، "ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ دنیا بھر کے کھلاڑیوں کا بہترین ممکنہ حالات میں استقبال کریں۔‘‘
فرانس میں حجاب ایک سیاسی مسئلہ کیوں؟
فرانسیسی قانون سیکولرازم کے معیارات پر سختی سے کاربند رہنے کو یقینی بناتا ہے اور مذہبی لباس کے مسئلے کو اس میں مرکزی حثیت حاصل ہے۔ ان قوانین کا مقصد ریاست کو مذہبی معاملات میں غیر جانبدار رکھنا اور شہریوں کو اپنے مذہب پر نجی طور پر عمل کرنے کے حق کی ضمانت دینا ہے۔
یہ قوانین ایک خاص طرح کے سیاق و سباق میں سرکاری اسکولوں اور سرکاری ملازمین کے لیے مذہبی علامتیں پہننے سے منع کرتے ہیں۔ انہی قوانین کے تحت 2010 ء میں پورا چہرہ ڈھانپنے کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔
اسی طرح جون میں کے مہینے میں ححاب کے حق میں لیس حجابیس نامی ایک پریشر گروپ اور ہیومن رائٹس لیگ کی طرف سے فٹبال میں خواتیں کھلاڑیوں پر حجاب کی پابندی کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں پر ملک کی اعلیٰ ترین انتظامی عدالت کونسل آف اسٹیٹ نے اس پابندی کی توثیق کی تھی۔ عدالت نے فرانس فٹ بال فیڈریشن کی طرف سے حجاب پر پابندی کے قانون کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ''مناسب اور متناسب ہے۔‘‘
لیس حجابیس نے اس فیصلے کو ''حیران کن‘‘قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے ''فرانسیسی معاشرے میں موجود خواتین اور اسلام کے خلاف تشدد کو ایک قانونی حیثیت دی ہے۔‘‘
خواتین کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اس ہفتے خواتین کے خلاف فرانسیسی قانون کے امتیازی اثرات کے خلاف بات کی۔ تنظیم کی ترجمان مارٹا ہرٹاڈو نے کہا، ''کسی کو بھی عورت پر یہ دباؤ نہیں ڈالنا چاہیے کہ اسے کیا پہننا یا نہیں پہننا چاہیے۔‘‘انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کے خاتمے سے متعلق بین الاقوامی کنونشن ان کے خلاف کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کو مسترد کرتا ہے۔
ہرتاڈو نے کہا،''کسی مخصوص گروپ کے خلاف امتیازی سلوک کے نقصان دہ نتائج ہو سکتے ہیں۔‘‘
فٹ بال میں حجاب
مراکش کی نوحیلہ بینزینا اس سال فیفا ویمنز ورلڈ کپ میں حجاب پہننے والی پہلی خاتون بن گئی تھیں۔ وہ کچھ عرصہ قبل ہی فٹبال کی گورننگ باڈی فیفا کی طرف سے حجاب پر عائد پابندی ختم کرنے کے بعد ایسا کر پائی تھیں۔ فیفا نے فٹ بال میچوں کے دوران حجاب پہننے کو محفوظ قرار دیا تھا۔
تاہم 2007 میں ایک کینیڈین نوجوان خاتون کھلاڑی کو حجاب پہن کر کھیلنے سے روک دیا گیا تھا۔ حجاب پہننے کی وجہ سے ہی ایرانی خواتین کی قومی ٹیم کو بھی 2011 میں اردن میں اولمپک کوالیفائر کھیلنے سے روک دیا گیا تھا۔
اولمپکس میں حجاب
امریکی فینسر ابتہاج محمد اولمپک گیمز میں حجاب پہننے والی سب سے ہائی پروفائل ایتھلیٹ ہیں۔ انہوں نےبرازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں 2016 کے اولمپک گیمز میں حجاب پہننے کانسی کا تمغہ جیتا۔ اس فتح نے انہیں کھیل میں تنوع اور مساوات کے لیے ایک سرکردہ آواز بنا دیا۔
ویٹ لفٹنگ، تائیکوانڈو، والی بال اور ایتھلیٹکس اولمپکس میں شامل ایسے کھیل ہیں، جن میں کھلاڑیوں کو حجاب لینے کی اجازت ہے۔
ش ر⁄ ا ا (لولادے اڈوویی)