اُسامہ بن لادن پاکستان میں امریکی کارروائی میں ہلاک
2 مئی 2011تعطیلاتی مقام ایبٹ آباد کے لاکھوں ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والے اس کمپاؤنڈ میں اُسامہ بن لادن کے ساتھ غالباً اُس کی سب سے چھوٹی بیوی بھی مقیم تھی۔ بتایا گیا ہے کہ ایک چھوٹے سے خصوصی امریکی یونٹ نے اتوار یکم مئی کی سہ پہر کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے اس کمپاؤنڈ پر چھاپہ مارا۔ چالیس منٹ تک جاری رہنے والی کارروائی کے بعد بن لادن کے ساتھ ساتھ اُس کا ایک بالغ بیٹا، ایک نامعلوم عورت اور دو مرد ہلاک ہو گئے۔
امریکی فوج نے بن لادن کے ایک انتہائی قابلِ اعتماد کوریئر (قاصد) کا چار سال سے زیادہ عرصے تک تعاقب کرنے کے بعد ایبٹ آباد کی اِس طویل و عریض تین منزلہ عمارت کا سراغ لگایا تھا۔ امریکی حکام کے مطابق اِس کوریئر کو اُن افراد نے شناخت کیا تھا، جنہیں ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ امریکی حکام کو بتایا گیا تھا کہ بن لادن کو اِس قاصد پر بہت زیادہ اعتماد ہے، اِس لیے ممکن ہے کہ یہ شخص بن لادن کے ساتھ ہی رہ رہا ہو یا بن لادن کی حفاظت میں ہو۔
گزشتہ سال اگست میں امریکی حکام کو پتہ چلا کہ یہ قاصد اپنے بھائی اور اپنے اور اُس کے کنبوں کے ہمراہ ایک غیر معمولی اور انتہائی سخت حفاظتی انتظامات والی جگہ پر رہ رہا تھا۔ اِس طرح نائن الیون کے تقریباً ساڑھے نو برس بعد بالآخر اُسامہ بن لادن کا پتہ چلا لیا گیا۔ امریکی حکام کے مطابق بن لادن کے خلاف کارروائی میں اِس قاصد کے ساتھ ساتھ اُس کا بھائی بھی مارا گیا۔ امریکی انتظامیہ کے ایک سرکردہ عہدیدار کا کہنا تھا:’’جب ہم نے یہ کمپاؤنڈ دیکھا، جہاں یہ دونوں بھائی رہ رہے تھے، تو ہم ششدر رہ گئے کہ یہ کیسی غیر معمولی اور منفرد عمارت ہے۔ ہمیں یقین ہو گیا تھا کہ یہاں کوئی اہم دہشت گرد چھپا ہو گا۔ اس موضوع پر برسوں سے تفتیش میں مصروف ماہرین کے مطابق اس بات کا قوی امکان تھا کہ یہ اُسامہ بن لادن ہی ہے، جو یہاں چھپا ہوا ہے۔‘‘
ایبٹ آباد پاکستانی دارالحکومت سے صرف 60 کلومیٹر دور واقع ہے اور جس جگہ اُسامہ بن لادن رہ رہا تھا، وہ کمپاؤنڈ ایک خوشحال علاقے میں واقع ہے، جہاں زیادہ تر پاکستانی فوج کے ریٹائرڈ افسران رہائش پذیر ہیں۔ اِس طرح برسوں سے ظاہر کی جانے والی اُن قیاس آرائیوں کی بری طرح سے نفی ہوئی ہے کہ اُسامہ بن لادن پاک افغان سرحد پر کسی دُشوار گزار پہاڑی علاقے میں یا پھر کسی پہاڑی غار میں روپوش ہے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ کمپاؤنڈ 2005ء میں ایک الگ تھلگ پلاٹ پر تعمیر کیا گیا تھا اور یہ سائز میں اپنے آس پاس کے مکانات سے کم از کم آٹھ گنا بڑا تھا۔ اِسے ایبٹ آباد کے وسطی حصے میں ذرا ہٹ کر تعمیر کیا گیا تھا تاہم گزشتہ چھ برسوں کے دوران وہاں آس پاس زیادہ مکانات تعمیر ہوتے چلے گئے۔ کمپاؤنڈ کی دیواریں ساڑھے پانچ پانچ میٹر تک بلند تھیں اور اُن پر خار دار تار لگے ہوئے تھے۔ ایک اندازے کے مطابق اِس کمپاؤنڈ کی مالیت ایک ملین ڈالر ہے تاہم یہاں ٹیلی فون یا انٹرنیٹ کی کوئی سہولت موجود نہیں تھی۔
امریکی حکام نے بتایا تھا کہ اُسامہ بن لادن کی لاش اُن کے قبضے میں ہے اور یہ کہ اُسے اسلامی احکامات کی روشنی میں محفوظ رکھا جا رہا ہے۔ پاکستان کے ٹیلی وژن چینلز سے اِس لاش کی تصاویر جاری کر دی گئی ہیں۔ ابھی یہ بات واضح نہیں ہو رہی ہے کہ بن لادن کے خلاف کی جانے والی اس ڈرامائی کارروائی میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کس حد تک ملوث رہیں۔ امریکی ذرائع کا اصرار ہے کہ اُس کے خصوصی یونٹ نے بغیر کوئی نقصان اٹھائے یہ کارنامہ اکیلے انجام دیا۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: عاطف بلوچ