اٹلی، مالٹا کا ’لائف لائن‘ کے ساتھ بھی ’ایکوئیریس‘ جیسا سلوک
23 جون 2018لائف لائن نامی امدادی جہاز پر دو سو کے قریب مہاجرین سوار ہیں۔ یہ ایک غیر سرکاری فلاحی جرمن تنظیم لائف لائن کا امدادی جہاز ہے، جس نے بین الاقوامی پانیوں میں ڈوبتے مہاجرین کو بچایا تھا۔
اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی نے کہا ہے کہ اٹلی اس جہاز کو اپنی سمندری حدود میں لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دے سکتا لہذاٰ مالٹا کو اسے اپنی حدود میں آنے دینا چاہیے۔
اس بیان پر مالٹا میں وزارت داخلہ کے وزیر مائیکل فروگیا نے کہا ہے کہ سالوینی کو اپنے حقائق درست کر لینے چاہیئیں۔ فروگیا کے مطابق مالٹا کی حکومت اس ریسکیو آپریشن میں شامل نہیں تھی اور یہ اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا اور لیبیا کے درمیان عمل میں لایا گیا۔
گزشتہ ہفتے بھی کم و بیش ایسی ہی صورت حال سامنے آئی تھی جب اٹلی نے ایکوئیریس نامی ایک امدادی جہاز کو جس پر کئی سو مہاجرین سوار تھے، اپنی بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے سے روک دیا تھا۔ مالٹا کی حکومت نے بھی ان مہاجرین کو قبول کرنے سے انکار کیا تھا۔ بالآخر اسپین نے اس جہاز پر سوار تارکین وطن کو اپنے ہاں اترنے کی اجازت دی تھی۔
جمعرات کے روز فیس بک پر پوسٹ ہوئی ایک ویڈیو میں سالوینی نے لائف لائن کے عملے پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے اطالوی اور لیبیا کے حکام کی ہدایات کو نظرانداز کیا۔
ادھر عالمی ادارہ مہاجرین یو این ایچ سی آر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حالیہ کچھ دنوں میں یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہوئے دو سو بیس مہاجرین بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوئے ہیں۔
جرمن غیر سرکاری تنظیم ’سی آئی‘ نے اس خبر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا،’’ تین دن میں دو سو بیس مہاجرین کی ہلاکت اور اس پر ماتیو سالوینی کا ’انسانی گوشت‘ کا تبصرہ خوفناک ہے۔‘‘
خیال رہے کہ نئے اطالوی وزیرداخلہ ماتیو سالوینی نے تارکین وطن کو ریسکیو کرنے والی امدادی تنظیموں کو خبردار کیا ہے کہ انہیں ’سامان نما انسان‘ اطالوی بندرگاہوں تک لانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ سالوینی نے امدادی تنظیموں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ان ریسکیو کارروائیوں کے ذریعے انسانوں کے اسمگلروں کی مدد کر رہی ہیں۔
ص ح/ ا ا / ڈی پی اے