اٹلی ميں مہاجرين کی مشکلات ميں اضافے کا امکان
26 ستمبر 2022اٹلی میں پچيس ستمبر اتوار کے روز ہونے والے پارليمانی انتخابات میں جارجیا میلونی کے سینٹر رائٹ اتحاد کی جيت کے امکانات تھے اور ابتدائی نتائج انہی امکانات کو درست ثابت کرتے ہیں۔ انتہائی دائيں بازو کی جماعت 'برادرز آف اٹلی‘، 'دا ليگ‘ اور 'فورسا اٹاليا‘ پر مشتمل قدامت پسند اتحاد نے کہہ رکھا تھا کہ اليکشن جيتنے کی صورت ميں وسيع پيمانے پر اميگريشن کو روکا جائے گا۔ دائيں بازو کی مہاجرين مخالف قوتوں کے حکومت ميں آنے کے بعد ايسی پاليسياں متعارف کرائی جا سکتی ہيں، جن سے مہاجرين کو دريش مسائل بڑھيں گے۔
اميگريشن کا سياسی آلے کے طور پر استعمال
اٹلی کے قومی دفتر شماریات کی سن 2022 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق اس وقت ملک ميں تقریباً 5.2 ملین غیر ملکی شہری آباد ہیں، جو اٹلی کی 59 ملین کی آبادی کا تقریباﹰ نو فیصد بنتے ہيں۔ يہ اعداد و شمار صرف رجسٹرڈ غير ملکيوں کے ہيں۔ مائیگريشن اسٹڈی فاؤنڈيشن (آئی ايس ايم يو) کے چار برس قبل کے اندازوں کے مطابق تب لگ بھگ پانچ لاکھ ايسے غیر ملکی بھی اٹلی ميں رہائش پذير تھے، جن کا کہيں اندارج نہيں ہوا تھا۔
يورپی يونين اور نئی اطالوی قيادت کے تعلقات
دائیں بازو کی جماعت 'برادرز آف اٹلی‘ کی سربراہ جارجیا میلونی ممکنہ طور پر اٹلی کی نئی وزير اعظم ہوں گی۔ وہ اميگريشن کے معاملے میں کافی سخت موقف رکھتی ہيں اور يہ کہہ چکی ہيں کہ وہ چاہتی ہیں کہ اطالوی بحريہ مہاجرين کی کشتيوں کو ملکی ساحلوں تک پہنچنے سے قبل بحيرہ روم ہی سے واپس کر دے۔ قوی امکانات ہيں کہ مہاجرين سے متعلق امور پر ميلونی اور يورپی يونين کے مابين سخت کلامی بھی ہو اور اختلافات مزید بڑھيں۔
میلونی کی جانب سے ملکی بحريہ کی مدد سے غیر ملکیوں کو افریقہ کی طرف واپس بھيجنے کی مجوزہ حکمت عملی کے سبب اٹلی کی تارکین وطن کو ریسکیو کرنے والے بحری امدادی جہازوں سے متعلق پاليسی مزيد سخت ہو جائے گی۔ اس سے سمندر میں انسانی ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
یونان اور ترکی کے درمیان جزیرے پر پھنسے مہاجرین کے فوری انخلا کا مطالبہ
بہتر زندگی کی امید میں قبرص پہنچنے والے بنگلہ دیشیوں کا مستقبل تاریک
برطانیہ میں سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو روانڈا بھیجنے کا منصوبہ
مہاجرين کو معلومات فراہم کرنے والی ويب سائٹ 'انفو مائیگرنٹس‘ سے بات کرتے ہوئے جرمن امدادی تنظيم 'سی آئی‘ کے ایگزیکٹیو بورڈ کے رکن گورڈن اسلر نے خبردار کیا کہ اٹلی ميں دائيں بازو کا اتحاد سابقہ کونٹے حکومت کی پالیسیوں اور نظریات کی پیروی کرے گا بلکہ يہ بھی ممکن ہے کہ اور زيادہ انتہائی نوعیت کی پاليسياں اپنائے۔ اٹلی ميں سابق وزير اعظم يوزيپے کونٹے کی حکومت جون سن 2018 سے ستمبر 2019ء تک اقتدار میں رہی تھی، جس دوران بہت سخت مہاجرين مخالف پاليسیاں اپنائی گئی تھيں۔
گورڈن اسلر کے مطابق اس طرح کی حکومت تحفظ کے خواہاں لوگوں کی پسپائی اور انہيں روکے جانے کے عمل کو ناقابل تصور حد تک بڑھا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دائیں بازو کی حکومت ووٹروں سے اپنا وعدہ پورا کرنے کی غرض سے پناہ گزينوں کی اٹلی آمد روکنے کے لیے سب کچھ کرے گی۔ يہاں يہ امر بھی اہم ہے کہ اٹلی تارکین وطن اور پناہ کے متلاشی انسانوں کو یورپی یونین کی سرحدوں تک پہنچنے سے روکنے والا واحد ملک نہيں ہو گا تاہم جغرافیائی لحاظ سے اٹلی کے ايسے حکومتی اقدامات کے انسانی حوالے سے کافی منفی نتائج سامنے آ سکتے ہيں۔
مہاجرين کے خلاف تشدد ميں اضافہ
رواں ماہ کے دوران اٹلی میں تارکین وطن کے خلاف کئی پر تشدد حملے ہوئے۔ جولائی کے اواخر ميں 39 سالہ نائجیرین مہاجر ایلیکا اوگورچکو کو سیویتانووا مارچے کے مرکز میں مار پیٹ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سینکڑوں شہریوں نے مارچ کیا اور مہاجرين کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔
تارکین وطن کے خلاف تشدد اس يورپی رياست میں حالیہ برسوں میں ایک بڑھتے ہوئے رجحان کا حصہ ہے۔ دیہی علاقوں میں عوامی عدم اطمینان نوجوانوں کے لیے روزگار اور معاشی مواقع تلاش کرنے کے لیے بڑے شہروں یا دیگر یورپی ممالک میں جانے کا سبب بن رہا ہے۔ يہ صورتحال بھی مقامی باشندوں ميں مہاجرين کے خلاف منفی جذبات کی وجہ بن رہی ہے۔ انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں نے ديہی علاقوں ميں سیاسی اثر و رسوخ بڑھانے کے ليے اسی موضوع کو استعمال کيا۔
انتخابات کے ابتدائی نتائج
اٹلی میں اتوار کے روز ہونے والے قومی انتخابات میں بظاہر جارجیا میلونی کے سینٹر رائٹ اتحاد کو برتری حاصل ہو گئی ہے۔ ابتدائی تخمینوں کے مطابق ان کی دائیں بازو کی جماعت 'برادرز آف اٹلی‘ کی قیادت میں قائم اتحاد کو پینتالیس فیصد تک ووٹ مل سکتے ہیں۔ یہ تعداد اس بلاک کی پارلیمانی اکثریت کے لیے کافی ہو گی۔ بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی مرکزی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی نے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔ جارجیا میلونی کے مطابق اگر روم میں نئی ملکی حکومت انہوں نے بنائی، تو وہ اٹلی کے تمام شہریوں کی حکومت ہو گی۔ اگر میلونی سربراہ حکومت بن گئیں، تو وہ اٹلی کی پہلی خاتون وزیر اعظم اور بینیٹو مسولینی کے بعد سے اس یورپی ملک میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی پہلی سربراہ حکومت ہوں گی۔
نتاشا ميلرش (ع س / م م)