اٹلی پہنچنے والا تارک وطن کیوں مرا؟
15 مارچ 2018حکام کا کہنا ہے کہ 22 سالہ تارک وطن کے انتقال کی وجہ تپ دق بنی، جو لیبیا میں خوراک کی قلت اور انتہائی غیرانسانی سلوک کی وجہ سے شدت اختیار کر گئی تھی۔ اس نوجوان کو بحیرہ روم میں ریسکیو کر کے اٹلی پہنچا گیا تھا، تاہم یہ جانبر نہ ہو سکا۔
یورپی یونین میں سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کی تعداد کم
اطالوی انتخابات کے بعد مہاجرین کے لیے یورپی پالیسی کیا ہو گی؟
تارکین وطن کا بلوا قبول نہیں، اطالوی قوم پرست رہنما
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لیبیا سے ایک کشتی کے ذریعے دیگر تارکین وطن کے ہم راہ بحیرہ روم عبور کر کے یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران مہاجرین کی کشتی کو ریسکیو کیا گیا تھا، تاہم اس پر سوار ایک نوجوان کی حالت تشویش ناک تھی۔
حالیہ کچھ برسوں میں تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد نے لیبیا سے بحیرہء روم کے ذریعے اٹلی تک کا خطرناک سفر اختیار کیا ہے۔ تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایسے افراد جو اس سفر میں بحیرہء روم میں ڈوبنے سے بچ گئے وہ بھی نہایت بری حالت میں اٹلی پہنچے۔
ہسپانوی خیراتی ادارے پروایکٹیوا اوپن ارمز نے بحیرہء روم میں ایک ریسکیو آپریشن کر کے 93 تارکین وطن کو بچایا تھا، جنہیں اٹلی منتقل کیا گیا تھا۔ روئٹرز کے مطابق ان تارکین وطن میں اریٹریا سے تعلق رکھنے والا ایک تارک وطن زیگن بھی شامل تھا (اس تارک وطن کا پورا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے)، جسے اطالوی ساحلی علاقے سیسلی منتقل کیا گیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ پانچ فٹ سات انچ قامت کے اس نوجوان کا وزن فقط 35 کلوگرام تھا اور اسے حرکت کے لیے بھی سہارے کی ضرورت تھی۔ روئٹرز کے مطابق اسی حالت میں اسے ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ بارہ گھنٹے سے بھی کم جی پایا۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق اس نوجوان کو دیکھ کر معلوم ہوتا تھا، جیسے یہ کسی اذیتی مرکز سے آیا ہو۔ طبی حکام کا کہنا ہے کہ پیر کے روز اٹلی لائے گئے تمام تارکین وطن جسمانی طور پر انتہائی نحیف تھے اور ہڈیوں کا ڈھانچا بنے ہوئے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے تین کی حالت اتنی تشویش ناک تھی کہ انہیں ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں بھی بحیرہء روم سے ریسکیو کیا جانے والا ایک تین ماہ کا بچہ خوراک کی شدید قلت کی وجہ سے انتقال کر گیا تھا۔