1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹھارویں آئینی ترمیم کا مسودہ پاکستانی پارلیمان میں

2 اپریل 2010

پاکستان میں آئینی اصلاحات سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پر مبنی 18 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا

https://p.dw.com/p/MmBm
تصویر: AP

پارلیمانی ایوان زیریں میں یہ بل کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رضا ربانی نے پیش کیا۔ اس بل میں دیگر تجاویز کے علاوہ صدارتی اختیارات میں کمی کے ساتھ ساتھ کسی بھی شخصیت کے تیسری بار وزیراعظم بننے پر عائد پابندی ختم کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ آئینی اصلاحات سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین اور وزیراعظم گیلانی کے مشیر سینیٹر رضا ربانی نے یہ آئینی ترمیمی بل ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں آمروں نے وفاق پر کاری ضرب لگا کر بڑا ظلم کیا۔ اسی لئے اس ترمیمی بل کی سفارشات میں یہ بھی شامل ہے کہ آئین کی معطلی کو غداری قرار دیا جائے۔

Pakistan Polizeikontrollen und Ausnahmezustand Musharraf verhängt Ausnahmezustand in Pakistan
اٹھارویں ترمیم میں مشرف دور کے کئی قوانین کو ختم کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہےتصویر: AP

رضا ربانی نے کہا کہ مجوزہ آئینی اصلاحات کے ذریعے کسی بھی شخصیت کے تیسری بار وزیر اعظم یا وزیر اعلٰی بننے پر عائد موجودہ پابندی ختم کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ شمال مغربی سرحدی صوبے کا نیا نام خیبر پختونخوا رکھنے اور آئین کی شق ’58 ۔ ٹو بی‘ ختم کرنے کی تجاویز بھی ان سفارشات میں شامل ہیں۔

اس ترمیم کی منظوری کے بعد ملکی صدر کے پاس قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کا اختیار نہیں ہو گا۔ ماضی میں کئی بار پاکستانی حکمران یہ آئینی شق استعمال کرتے ہوئے منتخب حکومتوں کو برخاست کر چکے ہیں۔ آئندہ کسی بھی وفاقی حکومت کو ختم کرنے کے فیصلے سے پہلے صدر وزیر اعظم کے ساتھ مشاورت کا پابند ہوگا جبکہ صوبوں کو خود مختاری دینے کے علاوہ ’کنکرنٹ لسٹ‘ ختم کرنے کی سفارش بھی اس بل کا حصہ ہے۔

اسی بل میں یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ جب قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس جاری ہو، تو صدر کوئی آرڈیننس جاری نہیں کر سکے گا۔ مزید یہ کہ صدر مملکت ملکی افواج کے سربراہان کی تقرری سے پہلے سربراہ حکومت سے مشورے کا پا بند بھی ہوگا۔ ترمیمی بل کے مطابق آئندہ چیف الیکشن کمشنر اور پبلک سروس کمیشن کے سربراہ کی تقرری کا اختیار بھی صدر کے پاس نہیں رہے گا۔

پارلیمانی کمیٹی کی طرف سے متفقہ طور پر منظور کردہ ان آئینی ترمیمی سفارشات میں یہ بھی شامل ہے کہ مستقبل میں ججوں کی تقرری کرنے والے کمیشن کے ارکان کی تعداد میں ایک رکن کا اضافہ کیا جائے گا، ملکی سطح پر مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس لازمی طور پر بلایا جائے گا اور ملک میں قدرتی وسائل کو وفاق اور صوبوں کی مشترکہ ملکیت قرار دیا جائے گا۔ اس بل پر پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں بحث کی جائے گی جبکہ صدر زرداری پیر کے روز پارلیمان کے ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب بھی کریں گے۔

جمعہ کو اسلام آباد میں جب قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اس مجوزہ ترمیم کو پاکستان کے لئے ایک تاریخی لمحہ قرار دیتے ہوئے پوری قوم کو مبارکباد بھی دی۔ انہوں نے کہا کا بعض حلقوں کے خیال میں اس ترمیم سے وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ ہوگا، لیکن حقیقت میں یہ آئینی ترمیم ریاستی اداروں کے استحکام کا سبب بنے گی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان میں یہ آئینی ترمیمی بل دو تہائی کی لازمی اکثریت سے منظور کر لیا جائے گا، جس کے بعد 1973ء کے آئین میں سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے متعارف کردہ بعض ترامیم، جنہیں مشرف کے سیاسی مخالفین غیرجمہوری قرار دیتے ہیں، کا خاتمہ ہو جائے گا۔

رپورٹ: بخت زمان

ادارت: مقبول ملک