اٹھارہویں ترمیم : صدر پاکستان نے دستخط کر دئے
19 اپریل 2010اٹھارہویں ترمیم پارلیمان اور سینیٹ سے پہلے ہی منظوری حاصل کر چکی تھی اور صدر کے دستخط کے بعد یہ باقاعدہ طور پر سن 1973ء کے آئین کا حصہ بن گئی ہے۔
آصف علی زرداری نے ایوان صدرمیں پیر کو چار بجے ایک خصوصی تقریب میں اٹھارہویں ترمیم کے مسودے پر اپنے دستخط ثبت کرکےاسے آئین کا حصہ بنایا۔ اس تقریب میں دیگر کئی اہم سیاسی و قانونی شخصیات کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یارولی، ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار اور وسیم سجاد نے بھی شرکت کی۔
اٹھارہویں ترمیم کے سن انیس سو تہتر کے آئین کا حصہ بننے کے بعد صدر کے کئی اہم اختیارت کم گئے ہیں۔ اس آئینی اصلاحات کے پیکیج میں کل ایک سو دو دفعات شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس نئی ترمیم کی بدولت پاکستانی آئین میں پیدا کی گئی ان تبدیلوں کا خاتمہ ہو جائے گا جو مختلف فوجی حکومتوں کے دوران متعارف کروائی گئی تھیں۔
آٹھ اپریل کو پارلیمان نے اس ترمیم کو متفقہ طور پر منظور کیا جبکہ پندرہ اپریل کو سینیٹ نے بھی اسے بھاری اکثریت سے منظور کیا تھا۔
اٹھارہویں ترمیم میں شامل دفعات کے اہم نکات کچھ یوں ہیں:
۔ صدر پاکستان افواج کے سربراہوں کی تعیناتی، قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے اور صوبائی گورنر تعینات کرنے کے لئے وزیر اعظم سے مشورہ لیں گا۔
۔ وزیر اعظم کو برطرف کرنے کے صدارتی اختیارت ختم ہو جائیں گے۔
۔ ججوں کی تعیناتی جوڈیشنل کمیشن کرے گا اور صدر الیکشن کمیشن کا سربراہ اپنی مرضی سے تعنیات نہیں کر سکے گا۔
۔ اس ترمیم کے تحت اس پابندی کو بھی ہٹا دیا گیا ہے کہ ایک شخص صرف دو مرتبہ وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہو سکتا ہے۔
۔ صدر صرف اسی صورت میں ہنگامی صورتحال نافذ کر سکتا ہے جب متعلقہ صوبائی اسمبلی ایک قرارداد کے بعد اس کی منظوری دے اور اگر صدر خود ہنگامی صورتحال کا نفاذ کرنا چاہتا ہے تو اسے پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے توثیق کروانا ہوگی۔
۔ اس ترمیم کے مطابق کسی بھی اہم معاملے پر صدر کی طرف سے عوامی ریفرینڈم کروانے کا اختیار بھی واپس لے لیا گیا ہے۔
۔ صوبہ سرحد کا نام خیبر پختونخواہ رکھا جائے گا۔
۔ سینیٹ کی نشستوں کی تعداد سو سے بڑھا کر ایک سو چار کر دی جائیں گی اور اضافی نشستوں پر اقلیت کو نمائندگی دی جائے گی۔
۔ وفاق اور صوبوں کے درمیان تمام کنکرنٹ لسٹ ختم کر دی جائےگی۔
پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اس اٹھارہویں ترمیم کو ’جمہوریت کی فتح‘ قرار دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے اس آئینی پیکیج کی منظوری ، ملکی قانون سازی کی تاریخ کا ایک سنگ میل ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: کشور مصطفےٰ