اپنے اصولی موقف سے دستبردار نہیں ہوں گے: گیلانی
16 مئی 2012کابینہ کا اجلاس بدھ کو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت اسلام آباد میں منعقد ہوا ۔ اجلاس سے ابتدائی خطاب میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ نیٹو افواج کو رسد کی بحالی کے بارے میں پاکستان اپنے اصولی موقف سے دستبردار نہیں ہوگا لیکن کوئی ایسا فیصلہ بھی نہیں کرنا چاہتے جو مستقبل میں ملک کے لیے فائدہ مند نہ ہو۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نیٹو اور امریکہ کے ساتھ تعلقات نازک موڑ پر ہیں اور حکومت کو اس وقت اہم فیصلے کرنا ہونگے۔ اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس میں نیٹو کی سپلائی لائن بحال کرنے کے بارے میں دفاعی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی ہے جس میں متعلقہ اداروں کو اس بارے میں مشاورت مکمل کرنے کا کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نیٹو سپلائی کی بحالی پر قوم سے کچھ نہیں چھپائے گی۔ صدر زرداری کی شکاگو کانفرنس میں شرکت کے بارے میں ایک سوال پر پاکستانی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صدر پاکستان کو نیٹو اجلاس میں شرکت کی جو دعوت دی گئی ہے اس میں کوئی شرط عائد نہیں کی گئی ، نہ ہم نے کسی کو کوئی یقین دہانی کرائی ہے نہ سویلین اور نہ سیکورٹی اداروں کی جانب سے کیونکہ ان کے بھی اپنی سطح پر مذاکرات جاری تھے اور صدر صاحب نیٹو اجلاس میں شرکت کرینگے اس کی کابینہ نے بھی توثیق کی ہے اور وہاں جو فیصلے ہوں گے اور پارلیمانی سفارشات کی روشنی میں حکومت اپنا فیصلہ کرے گی۔
دوسری جانب تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حکومت نیٹو سپلائی لائن کھولنے کے حوالے سے بیرونی عوامل کے ساتھ ساتھ اندرون ملک ردعمل کا جائزہ بھی لے رہی ہے۔ سیاسی تجزہ کار حسن عسکری کا کہنا ہے کہ ردعمل تو ہوگا جو اسلامی جماعتیں ہیں عسکری گروپ ہیں وہ کافی مضبوط ہو گئے ہیں پچھلے پانچ چھ مہینے میں کیونکہ اس وقت حکومت کو ضرورت تھی کہ پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات پھیلیں اور وہ پھیلتے رہے جیسا کہ عام طور پر ہوتا رہا ہے ۔ یہ تنظیمیں اب حکومت کو چیلنج کریں گی اور میرا خیال یہ ہے کہ جو نیٹو ٹینکر جائیں گے ان پر حملے بھی ہونگے، آگ بھی لگائی جائے گی اور اس طرح یہ حکومت کے لیے چیلنج ہو گا کہ وہ اپنی حکمرانی اور عملداری کو کس طرح نافذ کر سکتی ہے۔
تاہم وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ نیٹو سپلائی لائن کی بحالی یا بندش کا فیصلہ کسی سے ڈر کر نہیں بلکہ قومی وقار اور مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔
رپورٹ:شکور رحیم ، اسلام آباد
ادارت: کشور رمصطفیٰ