اپنے فوجیوں کی جانوں کی حفاظت ہر قیمت پر کریں گے: جرمن وزیر دفاع
23 دسمبر 2013وفاقی جرمن وزیر دفاع اُرزلا فان ڈیئر لائن نے کہا ہے کہ انسانی جانوں کی حفاظت سب سے اہم امر ہے۔ نو منتخب جرمن وزیر نے یہ بیان افغانستان کے پہلے دورے کے دوران آج مزار شریف میں جرمن فوجیوں کے ساتھ ملاقات کے موقع پر دیا۔ جرمن وزیر گزشتہ روز افغانستان پہنچی تھیں اور آج اپنے دورے کے آخری روز انہوں نے شمالی افغانستان متعینہ جرمن فوجیوں سے مزار شریف میں ملاقات کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا،" سب سے قیمتی انسانی جانیں ہیں اور ہم اپنے فوجیوں کو ہر طرح کا تحفظ فراہم کریں گے اور اس عمل میں کسی قسم کی بچت سے کام نہیں لیا جائے گا"۔ انہوں نے کہا کہ جنگی ساز و سامان اور آلات وغیرہ اتنا معیاری ہونا چاہیے کہ جرمن فوجیوں کی قیمتی جانوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
دیگر حلقوں سمیت وفاقی جرمن پارلیمان کے دفاعی امور کے کمشنر کی طرف سے گزشتہ سالوں کے دوران جرمن فوجیوں کو میسر ساز وسامان کے معیار کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ اس ضمن میں حکومت نے چند اقدامات کے ذریعے حالات میں بہتری لائی ہے تاہم وفاقی جرمن فوج کی طرف سے مزید توقعات کی جا رہی ہیں۔ جرمنی کی طرف سے جنگی ڈرون طیاروں کی خرید کے متنازعہ موضوع کے تناظر میں بھی جرمن فوجیوں کی حفاظت ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اُرزلا فان ڈیئر لائن کے پیشرو تھوماس ڈے میزیئر کا شمار ان جرمنوں میں ہوتا تھا جو ڈرون جنگی طیاروں کی خرید کے حق میں تھے۔
کریسچین ڈیمو کریٹک پارٹی سی ڈی یو کی سیاستدان اُرزلا فان ڈیئر لائن نے وزارت دفاع کا قلمدان سنبھالنے کے پانچ روز بعد ہی افغانستان کا دورہ کیا ہے۔ آج پیر کو مزار شریف میں جرمن فضائیہ کے لڑاکا ونگ اور ایک فیلڈ ہسپتال کا دورہ کیا جہاں جرمن فوج کا آخری جنگی دستہ تعینات ہے۔ اپنے فوجیوں سے ملاقات کو جرمن وزیر نے ایک انوکھا تجربہ اور احساس قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا استقبال بڑی گرمجوشی کے ساتھ کیا گیا۔ اس موقع پر انہیں عملی طور پر دکھایا گیا کہ دھماکہ خیز مواد کے حملے کی صورت میں جرمن فوجی کون سی تدابیر کیا کرتے ہیں۔
گزشتہ روز یعنی اتوار کو اپنے فوجیوں سے ملاقات کے دوران جرمن وزیر کا کہنا تھا، " میرے لیے یہ امر غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کہ میں اپنی خواتین اور مرد فوجیوں کو دکھا سکوں، انہیں بتا سکوں کہ میں اُن کے لیے حاضر ہوں۔ اُرزلا فان ڈیئر لائن کا کہنا تھا، " آپ مجھ پر پورا بھروسہ کر سکتے ہیں" ۔ 300 جرمن فوجیوں سے خطاب میں جرمن وزیر نے غیر معمولی زور دیتے ہوئے کہا تھا،" میں تہہ دل سے آپ کی وزیر دفاع ہونے پر شکر گزار ہوں اور بہت فخر محسوس کر رہی ہوں۔ میں اپنے فرائض کو بہت سنجیدگی سے لیتی ہوں" ۔
واضح رہے کہ 2014 ء کے آخر تک افغانستان سے غیر ملکی فوج کے انخلاء کے بعد نیٹو کا جنگی مشن ختم ہو جائے گا تاہم وہ آٹھ سوُ سے بارہ سوُ کے درمیان اپنے ٹرینرز اور مشیروں کو جنگ سے تباہ حال اس ملک میں تعینات رکھنا چاہتا ہے۔ جرمنی نے 800 جرمن فوجیوں کو افغان سکیورٹی اہلکاروں کی تربیت کی غرض سے وہاں تعینات رکھنے کی پیشکش کر رکھی ہے۔ تاہم برلن حکومت نے اس کی شرط یہ رکھی ہے کہ حامد کرزئی اُس معاہدے پر دستخط کریں جس کے تحت 2014 ء کے بعد جرمن فوجیوں پر افغانستان کی مقامی عدالتوں میں کوئی مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔