1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اپوزیشن کے لیے دھچکا، عددی برتری پھر بے کار گئی

12 مارچ 2021

صادق سنجرانی کو شکست دینے کے لیے یوسف رضا گیلانی ہی بہترین امیدوار ہو سکتے تھے، اسی لیے سابق وزیر اعظم کو سینیٹ تک پہنچانے کی خاطر کافی تگ و دو کی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/3qXkh
Pakistan Sadiq Sanjrani, Vorsitzender des Senats
تصویر: picture-alliance/Zuma Press/PPI

پاکستان جیسے پارلیمانی جمہوری نظام میں سینیٹ یا ایوان بالا کی تین بنیادی ذمہ داریاں ہیں۔ قانون سازی، حکومت کی کارکردگی کا احتساب اور وفاقی یونٹس کی نمائندگی۔

دنیا کے متعدد ممالک کی طرح پاکستان میں بھی سینیٹ کا مقام قانون سازی میں نمایاں ہے۔ پاکستان میں پارلیمان کے دو چیمبرز ہیں، قومی اسمبلی اور  سینیٹ، جنہیں بالترتیب ایوان زیریں اور ایوان بالا کہا جاتا ہے۔

یوں ان ناموں سے ہی معلوم ہو جاتا ہے کہ سینیٹ دراصل قومی اسمبلی سے بالا ہے۔ اگرچہ سینیٹ کا کام قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے کام کو چیلنج کرتے ہوئے انہیں بہتر بنانا ہے۔

تاہم بالخصوص اس وقت پاکستان کے اس اعلٰی ترین قانون ساز ادارے میں زیادہ توجہ سیاسی اور ذاتی دشمنیوں کو حاصل ہو چکی ہے۔

اس میں شک نہیں کہ یہ اہم ترین  ایوان ماضی میں بھی کئی اسکینڈلز کی زد میں آیا لیکن اس بار صورتحال کچھ مختلف ہے۔

سینیٹ کے چیئرمین اور نائب چیئرمین کے الیکشن سے قبل اپوزیشن کی طرف سے یہ الزام کہ پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمرہ نصب ہے، کوئی غیر اہم الزام نہیں۔ اس سے دنیا کو معلوم ہوگا کہ پاکستان میں الیکشن کا مجموعی نظام کیسے کام کرتا ہے۔

Deutsche Welle Asien Urdu Atif Baloch
عاطف بلوچ، ڈی ڈبلیو اردوتصویر: DW/P. Henriksen

یہ الگ بات کہ بعد میں معلوم ہو کہ یہ خفیہ کیمرہ نہیں بلکہ سی سی ٹی وی کیمرہ ہے لیکن اپوزیشن کے الزام لگاتے ہی تیر کمان سے نکل چکا ہے۔

دوسری طرف یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ حکومت کی طرف سے صادق سنجرانی کو چیئرمین کے لیے دوبارہ نامزد کرنا کوئی دانش مندانہ فیصلہ نہیں تھا کیونکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سنجرانی نے سینیٹ چئیرمین بننے کے بعد مبینہ طور پر پیپلز پارٹی میں شمولیت کا کہا تھا۔

تاہم اپوزیشن کی حمایت سے چیئرمین بننے کے بعد انہوں نے ایسا نا کیا۔ اس لیے کہا جا رہا تھا کہ زرداری انہیں شکست دینے کی کوشش کریں گے۔ لیکن اس مرتبہ حکومتی اتحاد نے اپنی تیاری اچھے طریقے سے مکمل کر لی تھی۔

حالیہ سینیٹ الیکشن سے قبل آصف زرداری سنجرانی سے انتقام لینے کی کوشش میں دکھائی دیے۔ جیسے بھی ہوا، لیکن پہلے مرحلے کے بعد جیت اپوزیشن اتحاد کی ہوئی تاہم چیئرمین کی نشست کے لیے حکومتی اتحاد نے میدان مار لیا۔

اس کے باوجود اگر دیکھا جائے تو اس وقت سینیٹ میں عددی لحاظ سے اپوزیشن اتحاد کو برتری حاصل ہے، جس کی وجہ سے اہم معاملات پر قانون سازی کی حکومتی کوشش سیاست کی نذر ہو جانے کاقوی امکان ہے۔

اٹھانونے سینیٹرز میں سے اڑتالیس نے سنجرانی کو ووٹ دیے جبکہ گیلانی کو ملنے والے ووٹوں کی تعداد بیالیس رہی جبکہ اپوزیشن اتحاد کے سات ووٹ مسترد کر دیے گئے۔

اپوزیشن اتحاد کے سات ووٹ کیسے ضائع ہوئے، یہ بھی ایک معمہ ہے کیونکہ اگر یہ ضائع نہ ہوتے تو گیلانی نے جیت جانا تھا۔

معلوم ہوتا ہے کہ دیگر ملکی اداروں کے طرح پاکستانی سینیٹ کا ادارہ بھی اپنی بنیادی ذمہ داریوں کو نبھانے میں ناکام ہو رہا ہے۔

پاکستان کو کورونا بحران کے ساتھ ساتھ کئی داخلی و خارجی مسائل کا سامنا ہے لیکن سیاستدانوں اور سینیٹرز کی توجہ قومی معاملات کے بجائے صرف ذاتی معاملات پر مرکوز ہے۔

اس کی ایک تازہ مثال ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سی نکلنے کی خاطر تجویز کیا گیا حالیہ مجوزہ قانون ہے، جسے قومی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سیاسی طاقت حاصل کرنے کی کوشش میں نامنظور کر دیا گیا۔