سری لنکا: 'اگر عہدہ چھوڑ دیں تو ہم آپ کی پوجا کریں گے'
9 مئی 2022جنوب ایشیائی ملک سری لنکا ان دنوں اپنی تاریخ کے بدترین اقتصادی بحران سے گزرر ہا ہے۔پچھلے کئی مہینوں سے لوڈ شیڈنگ، خوراک کی شدید قلت، ایندھن اور دواوں کی کمی سے دوچار ہے اور اس سے عوام سخت پریشانیوں سے دوچار ہیں۔ اس صورت حال کی وجہ سے حکومت کے خلاف ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
اتوار کے روز جب صدر گوٹابایا راجا پکسے کے بھائی اور وزیر اعظم مہندا راجاپکسے بودھ مت میں انتہائی متبرک سمجھے جانے والے مندروں میں سے ایک انورادھاپور، جہاں مبینہ طورپر ایک 23سو سالہ قدیم درخت موجود ہے، میں پوجا کے لیے پہنچے تو انہیں عوام کے غیض و غضب اور ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا۔
درجنوں مرد او رخواتین مظاہرین ہاتھوں میں تختیاں اٹھائے کھڑے تھے اور نعرے لگارہے تھے،"چوروں کو اس متبرک شہر میں داخلے کی اجازت نہیں ملنی چاہئے۔" یہ شہر دارالحکومت کولمبو سے تقریباً 200کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔
ایک شخص نے چلاتے ہوئے کہا،"اگر آپ (وزیر اعظم کا)عہدہ چھوڑ دیں تو ہم آپ کی پوجا کریں گے۔"
مہندا راجاپکسے کی حفاظت کے لیے خصوصی کمانڈو دستے تعینات کیے گئے تھے۔وزارت دفاع کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین کا رویہ "اشتعال انگیز اور دھمکی آمیز" تھا اوراس کی وجہ سے لازمی خدمات متاثر ہوئی ہیں۔
خیال رہے کہ حکومت نے جمعے کے روز ملک گیر ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے فوج کو وسیع تر اختیارات حاصل ہوگئے ہیں۔ فوج امن و امان قائم کرنے کے نام پر کسی کو بھی گرفتار کرسکتی ہے یا حراست میں لے سکتی ہے۔
ہزاروں مظاہرین نے کولمبو میں صدر گوٹابایا راجاپکسے کے دفتر کے سامنے خیمے لگا دیے ہیں اور مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔ جب کہ لوگوں نے ملک کی متعدد اہم شاہراہوں کو بلاک کردیا ہے۔
بھگوان سے مدد کی امید
مہندراراجا پکسے کا انورادھا پورمندر میں پوجا کرنے کے لیے جانا حکمراں خاندان کی مذہبی رسومات کا حصہ ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق صدر کے ذاتی پجاری گنا اکا نے مہندا راجاپکسے کو 'متبرک پانی سے بھرا بوتل'دیا۔ انہیں امید ہے کہ اس پانی کی 'برکت'سے مظاہرہ سرد پڑ جائے گا۔
ایک دیگر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کی کیتھولک اہلیہ شیرانتھی ایک ہندو مندر گئیں اور اپنے خاندان کے اقتدار میں برقرار رہنے کے لیے بھگوان سے مد د طلب کی۔
ذرائع کے مطابق صدر گوٹابایا راجاپکسے اپنے بھائی مہندا سے عہدہ چھوڑنے کے لیے کہہ سکتے ہیں تاکہ ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لیے ایک اتحادی حکومت کے قیام کی راہ ہموار ہوسکے۔ تاہم ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ وہ کسی بھی ایسی حکومت میں شامل نہیں ہوگی جس میں راجاپکسے خاندان سے تعلق رکھنے والا کوئی فرد موجود ہو۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی)