اگلے سال تک آزاد فلسطينی رياست کا سمجھوتہ ممکن: اوباما
24 ستمبر 2010امريکی صدر بارک اوباما پراميد نظر آتے تھے۔ اُنہوں نے تاليوں کی گونج ميں کہا:" اگلے سال جب ہم اس جگہ کھڑے ہوں گے تويہ ممکن ہے کہ ايک ايسا سمجھوتہ ہو چکا ہو، جس کے تحت اقوام متحدہ ميں ايک نيا ملک شامل ہو۔ ايک آزاد فلسطين، جو اسرائيل کے ساتھ امن سے رہنا چاہتا ہو۔"
تاہم اس تک پہنچنے ميں ابھی طويل عرصہ درکار ہوگا اور يہ اوباما بھی جانتے ہيں۔ اُنہوں نے اسرائيل سے اپيل کی کہ وہ دريائے اردن کے مغربی علاقے ميں يہودی بستيوں کی تعمير پر لگائی جانے والی عبوری پابندی کی مدت ميں اضافہ کردے۔ يہ مدت 26 ستمبر کو ختم ہورہی ہے۔ اوباما نے کہا" اسرائيل کی آبادکاری کو روک دينے کی پاليسی نے صورتحال کو تبديل کرديا ہے اور مذاکرات کے ماحول کو بہتر بنا ديا ہے۔"
اُنہوں نے فلسطينيوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے ميں کوئی شک و شبہ نہيں ہے کہ اسرائيل ايک خود مختار رياست اور يہودی قوم کا وطن ہے" اسرائيليوں کو دھمکی دينے يا ہلاک کرنے کی کوئی کوشش فلسطينيوں کے لئے فائدہ مند نہيں ہے۔ بے گناہوں کا قتل کوئی مزاحمت نہيں بلکہ نا انصافی ہے۔ "
امريکی صدر نے يہ بھی کہا کہ اگر ايران اُس سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو اُس کے ساتھ سفارتکاری کا راستہ کھلا ہوا ہے ليکن ايران کو يہ دکھانا ہوگا کہ اُس کا ايٹمی پروگرام پر امن مقاصد کے لئے ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ايرانی صدر احمدی نژاد نے کہا کہ ان کے ملک کے ايٹمی پروگرام پر ايٹم بم کی تياری کا شبہ درست نہيں ہے بلکہ اس کا مقصد صاف ستھری اور محفوظ توانائی کا حصول ہے۔ ايرانی صدر نے جب يہ الزام لگايا کہ امريکی حکومت 11ستمبر سن 2001 کو امريکہ ميں ہونے والےحملوں ميں ملوث تھی، تو امريکہ ، جرمنی اور کئی دوسرے ممالک کے نمائندے ہال سے واک آؤٹ کرگئے۔
چينی وزيراعظم وين جيا باؤ نے کہا کہ پچھلے 30 برسوں کی اقتصادی ترقی کے باوجود چين اب بھی ايک ترقی پذير ملک ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ چين کی ترقی کسی بھی ملک کے لئے خطرہ نہيں ہے۔
افريقی يونين کے چيئر مین ملاوی کے صدر مختارکا نے کہا کہ افريقہ زراعت، غذائی اشيا، ٹرانسپورٹ اور توانائی کے شعبوں ميں ترقی کرنا چاہتا ہے۔ اُنہوں نے سوڈانی صدرعمر البشير پرجنگی جرائم کے الزام ميں دی ہيگ کی عالمی تعزيری عدالت کی طرف سے وارنٹ گرفتاری کو ايک سال کے لئے معطل کرنے کی اپيل کی اور کہا کہ افريقہ ميں اس پر اتفاق رائے ہےکہ اس وارنٹ سے متعلقہ فريقين ميں مخالفت پيدا ہوئی ہے اور وہ امن کی راہ سے ہٹ گئے ہيں۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: عدنان اسحاق