ای کولی بیکٹیریا: یورپی یونین کے وزرائے زراعت کی ملاقات
7 جون 2011جرمنی میں اس بیکٹیریا کی وجہ سے 22 افراد ہلاک جبکہ 2300 افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ خبررساں ادارے اے ایف پی نے یورپی یونین کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین کے وزرائے زراعت کی اس میٹنگ میں ان کسانوں کے لیے مالی امداد پر غور کیا جائے گا، جو اس بیکٹیریا کی وجہ سے اپنی سبزیاں فروخت نہیں کر پا رہے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ اس ملاقات میں یورپی یونین میں خوراک کے محفوظ ہونے کے حوالے سے بنائے گئے وارننگ سسٹم کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ یورپی یونین کے ہیلتھ کمیشنرجان دالی نے کہا ہے کہ خوراک کے غیر محفوظ ہونے کے بارے میں عوامی سطح پر کوئی بیان دینے سے پہلے اس بارے میں سائنسی شواہد ہونا ضرروی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسپین کی طرف سے درخواست کی گئی ہے کہ اس سسٹم کا دوبارہ جائزہ لیا جائے تاکہ اسے بہتر بنایا جا سکے۔
اس بات کی توقع بھی ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس میٹنگ کا ماحول کچھ گرم ہی رہے گا، کیونکہ اس وباء کے پھیلاؤ کے بارے میں ابھی تک کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے جبکہ جرمنی اور اسپین کے مابین اس حوالے سے اختلافات پائے جاتے ہیں۔
گزشتہ روز جرمن حکام نے کہا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں کہ ای کولی بیکٹیریا شمالی جرمن علاقے میں واقع ایک فارم سے پھیلا ہے۔ جرمن ریاست لوئر سیکسنی کے وزیر برائے زراعت نے کہا ہے کہ مشتبہ فارم کے دو درجن نمونوں کے مکمل تجزیے کے بعد معلوم ہوا ہے کہ یہ مہلک بیکٹیریا اس فارم سے نہیں پھیلا۔ اس سے قبل شک ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ بیکٹیریا اس فارم میں موجود پھلی کی ڈنڈیوں سے پھیلا تھا۔
قبل ازیں یہ اندازے لگائے جا رہے تھے کہ یہ وباء اسپین کے کھیروں سے پھیلی، جس کے نتیجے میں جرمنی سمیت کئی یورپی ملکوں نے اسپین سے سبزیوں اور پھلوں کی برآمد کو عارضی طور پر روک دیا ۔ جب سے یہ بحران شروع ہوا ہے، تب سے اسپین کو ہفتہ وار 225 ملین یورو کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ میڈرڈ حکومت نے جرمنی سے کہا ہے کہ وہ اس نقصان کا ازالہ کرے ورنہ وہ قانونی ایکشن لینے پر مجبور ہو جائے گی۔
ہسپانوی وزیر زراعت Rosa Aguilar نے کہا،’ ہم نے جرمنی سے کہہ دیا ہےکہ اسے ہمارے نقصان کا مکمل ازالہ کرنا ہو گا۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ معاملہ یہیں ختم ہو جائے گا ورنہ ہمارے پاس قانونی چارہ جوئی کا حق ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے کسانوں کا ایک پیسہ بھی ضائع نہیں ہونے دیں گی کیونکہ اس تمام معاملے میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شامل شمس