’’ایئر گٹار‘‘ چیمپئن شپ، پاکستانی فنکار کیوں نہ جیت سکا؟
26 اگست 2017ایئر گٹار یا ہوائی گٹار کی عالمی چیمپئن شپ کے مقابلے فن لینڈ کے شہر ’آولو‘ میں منعقد ہوئے، جن میں کل گیارہ ممالک کے پندرہ گٹارسٹ نے شرکت کی۔ ان میں پاکستان، تائیوان، برطانیہ اور جنوبی کوریا کے فنکار بھی شریک ہوئے۔ پاکستانی رضوان احسان، جن کا فنکارانہ نام ’’ایئر پاپا‘‘ ہے، 16.1پوائنٹس کے ساتھ بارہویں نمبر پر رہے۔
اس مقابلے میں شریک ہر گٹارسٹ کو ایک منٹ دیا جاتا ہے۔ فنکار کو کسی بھی گیت پر گٹار کی نقل یعنی بغیر ساز کے ہاتھوں کی حرکات سے مظاہرہ کرنا ہوتا ہے اور پھر ججوں پر مشتمل ایک پینل پوائنٹس تقسیم کرتا ہے۔
امریکا کے میٹ برنز ’’ایرسٹوٹل‘‘ نے ’’I will Survie‘‘ نامی گیت پر ہوا میں کٹار بجایا اور انہیں سب سے زیادہ 35.4 پوائنٹس ملے۔ انہوں نے فائنل مرحلے میں جرمنی کے پاٹرک سولیک ’ایہر وولف‘‘ اور آسٹریلیا کے الیکزینڈر ’’دی جنجا اسیسن‘‘ روبرٹ کو شکست دی۔ یہ دونوں دوسرے نمبر پر آئے اور ان کے پوائنٹس34.6 تھے۔ منتظمیں کے مطابق شدید سرد موسم کے باوجود مقابلے کے دوران گٹار نوازی بہت اعلٰی معیار کی تھی۔
ایئر گٹار میں بنیادی طور پر ہوائی گٹار ساز ی کے ساتھ ساتھ رقص اور شائقین کو کسی انداز میں متحرک اور متوجہ کرنا ہوتا ہے۔گٹار بجانے کی نقالی اور رقص کے اس عالمی مقابلے میں فنکار کو الیکٹرک گٹار بغیر کسی ردھم کے بجانے کا موقع بھی دیا جاتا ہے۔
فن لینڈ کے شہر آولو میں یہ ایئر گٹار کے عالمی مقابلہ 1996ء سے سالانہ بنیادوں پر منعقد ہوتا ہے۔ اس چیمپئن شپ کا آغاز ایک مذاق کے طور پر ہوا تھا تاہم گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ یہ ایک بین الاقوامی مقابلے میں تبدیل ہو گیا۔ اس موقع پر ہر سال ہزاروں افراد دنیا بھر سے فن لینڈ پہنچتے ہیں۔ اپنی نوعیت کے اس بائیسویں میلے کا موٹو تھا ’’ Make Air not War‘‘۔