ایتھوپیا کے لوٹے گئے قدیم نوادرات
برطانوی افواج کی جانب سے 1868ء میں ایتھوپیا سے لوٹا گیا خزانہ اب تک توجہ سے محروم تھا۔ لیکن اب برطانوی ادارے یہ فیصلہ کرنے میں مشغول ہیں کہ ان قیمتی نوادارات کو کس طرح استعمال کیا جائے۔
نیا موضوع بحث
لندن کے مشہور ویکٹوریا اینڈ البرٹ میوزیم میں ایتھوپیا سے لوٹے گئے قدیم نوادرات کی نمائش نے ایک بار پھر اس بحث کو چھیڑ دیا ہےکہ ان کو آخر کس ملک میں رہنا چاہئے۔ اس نمائش میں 1868ء میں جنگ مجدلہ میں فتح کے بعد لوٹی گئی 20 شاہی اور مذہبی نوعیت کی نوادرات رکھی گئی ہیں۔
سپاہی اور اسکینڈل
جنگ میں فتح کے بعد برطانوی فوج کو آزادی تھی کہ وہ جو چاہیں لوٹ سکتے ہیں۔ ان کا یہ عمل نہ صرف اُس وقت تنازعے کا باعث بنا بلکہ برطانیہ کے لیے باعث شرمندگی بھی تھا۔
ماضی کے آئینے میں
گزشتہ کئی برسوں سے یورپ اور امریکا کے درمیان ان نوادرات کی واپسی کے معاملے پر بے نتیجہ مباحثے چلے آرہے ہیں۔
لُوٹا گیا بہترین مال
برطانوی سپاہیوں کی جانب سے کتنا خزانہ لوٹا گیا تھا اس بات کا آج تک حتمی تعین نہیں کیا جا سکا ہے تاہم ایک تاریخ دان کے مطابق سپاہیوں کو جو بھی اس وقت بہترین شے نظر آئی، وہ انہوں نے اپنے قبضے میں لے لی۔ ان میں ہاتھ سے لکھی ایسی نایاب اور اعلیٰ کتب بھی ہیں جو کئی ایتھوپین باشندوں نے کبھی دیکھی نہیں۔
عالمگیر رکھوالے
گو کہ ان نوادرات کو ایتھوپیا واپس لوٹانے کے لیے کئی مضبوط دلائل موجود ہیں، تاہم یہ کہا جا سکتا ہے کہ یورپی میوزیم نوادرات کی حفاظت کو نہایت سنجیدگی سے لیتی ہے۔
ڈیجیٹل کاپیوں کا کردار
ان نوادرات کی واپسی کی حمایت کرنے والے افراد کہتے ہیں اگر لائبریریاں ان ہاتھ سے لکھی گئی کُتب کو ڈیجیٹل صورت میں لے آئیں، تو دنیا بھر میں ان سے استفادہ حاصل کیا جا سکے گا چاہے وہ اپنے اصل ملک کو کیوں نہ لوٹائی جا چکی ہوں۔