ایران اور امریکہ تعلقات، کشیدگی کی نئی لہر
25 جون 2009ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے اپنے امریکی ہم منصب پر الزام لگایا ہے کہ ان کا ایران کے ساتھ رویہ سابق صدر بش سے کافی مشابہت رکھتا ہے۔ جبکہ ناکام صدارتی امیدوار میر حسین موسوی نے احمدی نژاد کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے ملک میں حکومتی دباؤ کے باوجود مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
ایرانی صدرمحمود احمدی نژاد نے باراک اوباما کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا : ’’اوباما نے یہ باتیں کہہ کر غلطی کی ہے۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ وہ اس جال میں کیوں پھنسے اور انہوں نے وہ باتیں کیوں کیں، جو اس سے پہلے صدر بش کیا کرتے تھے‘‘۔ احمدی نژاد نے امریکی صدر کے حوالے سے مزید کہا : ’’کیا اوباما ایران سے اسی لہجے میں بات کرنا چاہتے ہیں؟‘‘۔
ایرانی صدر نے کہا : ’’اگر امریکہ کا یہی رویہ رہا تو بات کرنے کے لئے کچھ باقی نہیں ہے۔ اور میں اُمید کرتا ہوں کہ امریکہ ایران کے داخلی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے گا۔‘‘
گذشتہ روز امریکی صدر نے ایرانی حکومت کی طرف سے انتخابی نتائج کے خلاف جاری مظاہروں میں سختی برتنے پر کڑی تنقید کی تھی۔ صدر اوباما نے کہا تھا کہ امریکہ ایرانی حکومت کے طرز عمل پر سخت غم و غصہ کا اظہار کرتا ہے۔ واشنگٹن حکومت نے ایرانی سفارتکاروں کو یوم آزادی کے سلسلے میں منعقد تقریب میں بھی بلانے سے انکار کر دیا ہے۔
دوسری جانب ایران میں اپوزیشن رہنما میر حسین موسوی نےایرانی صدر کے اوباما سے متعلق بیان کو سراسر بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا: ’’جس انداز میں اوباما بات کرتے ہیں وہ بش سے مختلف ہے۔ ہم ابھی یہ دیکھ رہے ہیں کہ آیا ان کے بیانات امریکہ کے عملی اقدامات سے ہم آہنگ ہیں اور اگر ایسا ہے تو ہم یقیناً ان کے ساتھ بات چیت شروع کریں گے، کیوں نہیں!‘‘
ایرانی حکومت کی جانب سے کئے گئے سخت اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے موسوی کا کہنا تھا : ’’میں یہ بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ میں صدارتی امیدوار کیوں بنا تھا۔ اس لئے کہ اگر میں موجودہ حکومت کو دیکھوں تو مجھے اس ریاست کے لئے خطرے کا احساس ہونے لگتا ہے۔‘‘
ایران میں صدارتی انتخابات میں دھاندلی کے خلاف ناکام امیدوار میر حسین موسوی کے حامیوں کے مظاہرے جاری ہیں۔ ایران میں جاری ان مظاہروں میں حکومتی تشدد کے سبب 20 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپورٹ : میراجمال
ادارت : امجد علی