ایران اور عراق کی باہمی تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے، روحانی
17 نومبر 2018روحانی کا یہ بیان اپنے عراقی ہم منصب براھم صالح کے ساتھ ملاقات کے موقع پر سامنے آیا ہے۔ عراقی صدر برھم صالح آج ہفتہ 17 نومبر کو ہی ايرانی دارالحکومت تہران پہنچے، جہاں انہوں نے اپنے ہم منصب حسن روحانی سے ملاقات کی۔ عراقی صدر ایران کا دورہ ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں جب دو ہفتے قبل ہی امریکا نے ایران کے خلاف پابندیاں بحال کی ہیں۔ امریکی پابندیوں کا مقصد ایرانی تیل کی برآمدات پر قدغن لگانا اور اس کے بینکنگ نظام کو دنیا سے کاٹنا ہے۔
ایرانی صدر حسن روحانی کے مطابق، ’’آج دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت 12 بلین ڈالرز (سالانہ) تک پہنچ گئی ہے اور باہمی کوششوں سے ہم اسے 20 بلین ڈالرز تک پہنچا سکتے ہیں۔‘‘
عراقی حکام نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ عراق نے ایران کے ساتھ اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ایرانی گیس اور توانائی کے بدلے عراق ایران کو کھانے پینے کے اشیاء فراہم کرے گا۔
روئٹرز کے مطابق بغداد حکومت امریکا کی طرف سے یہ اجازت ملنے کا انتظار کر رہی ہے کہ وہ اپنے پاور اسٹیشنز کے لیے ایرانی تیل درآمد کر سکے۔ عراقی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا کی طرف سے ایرانی تیل کی درآمد پر جو 45 دن کی چھوٹ دی گئی ہے وہ متبادل انتظامات کرنے کے لیے بہت کم وقت ہے۔
عراق اپنے ہمسایہ ملک ایران سے متعدد اشیاء درآمد کرتا ہے جن میں خوراک اور زراعت کی مصنوعات کے علاوہ گھروں میں استعمال ہونے والی اشیاء، ایئرکنڈیشنر اور گاڑیوں کے اسپیئر پارٹس وغیرہ شامل ہیں۔ مارچ 2012ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران ایران کی طرف سے عراق کو برآمد کی جانے والی اشیاء کی مالیت چھ بلین امریکی ڈالرز کے برابر تھی جو کہ 2017ء کے دوران عراق کی مجموعی درآمدات کا قریب 15 فیصد بنتا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ برس توانائی کی فراہمی کا معاہدہ ہوا تھا جس کے سبب گزشتہ برس کے دوران مجموعی تجارت کا حجم 12 بلین امریکی ڈالرز تک پہ (UR): ایران اور عراق ک... نچ گیا۔
ا ب ا / ع س (روئٹرز)