1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران فوری طور پر آئل ٹینکر ریلیز کرے، امریکہ

12 جنوری 2024

امریکہ نے ایران سے کہا ہے کہ ایران عدالتی حکم پر قبضے میں لیے گئے ایک آئل ٹینکر کا قبضہ فوری طور پر ختم کرے اور اسے جانے دے۔

https://p.dw.com/p/4bAbp
Iran Bandar Abbas | Islamische Revolutionsgarde erhält neue Schnellboote und Schiffe
تصویر: Sephanews/ZUMA Press/picture alliance

ایک ایسے موقع پر جب امریکہ اور برطانیہ نے بحیرہ احمرمیں تجارتی جہازوں پر مسلسل ڈرون اور میزائل حملوں کے جواب میں یمن میں ایران نواز حوثی باغیوں کے خلاف عسکری کارروائی کی ہے، امریکہ نے ایران  کو متنبہ کیا ہے کہ وہ خلیج عدن سے قبضے میں لیے گئے آئل ٹینکر کو فوری طور پر چھوڑے۔

بڑھتی کشیدگی کے درمیان ایرانی جنگی جہاز بحیرہ احمر میں داخل

امریکی جنگی جہاز نے بحیرہ احمر میں ڈرون اور میزائل مار گرائے

جمعرات کے روز واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان وینڈت پٹیل نے کہا، ''ایرانی حکومت ہر حال میں اور فوری طور پر جہاز اور اس کے عملے کو رہا کرے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''تجارتی جہاز پر غیرقانونی قبضہ عالمی تجارت کو روکنے کے ایرانی رویے اور ایرانی پشت پناہی کی عکاسی کرتا ہے۔‘‘

پیٹل نے کہا، ''ایران اور ایرانی حمایت یافتہ سرگرمیاں عالمی اقتصیادت کو نقصان پہنچا رہی ہیں اور انہیں ہر حال میں رکنا چاہیے۔‘‘

محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان نے کہا کہ امریکہ ایران کے عدم استحکام کے باعث رویے اور اقدامات کے معاملے کو ہر حال میں روکنے کے لیے متحرک کردار ادا کرے گا۔

Nahostkonflikt Jemen | Militärschlag gegen Huthi-Rebellen
امریکا کی جانب سے یمن میں حوثی باغیوں پر حملے کیے گئے ہیںتصویر: US Central Command via X/REUTERS

واضح رہے کہ ایرانی بحریہ نے عدالتی حکم پر جمعرات کو خلیج عدن سے ایک آئل ٹینکر پر قبضہ کر لیا تھا۔ ایران کا الزام ہے کہ یہ جہاز ایرانی تیل چرا کر لے جا رہا تھا۔ اس ٹینکر کا راستہ جبراﹰ ایرانی بندرگاہ کی جانب موڑ دیا گیا تھا۔

سینٹ نکولاس نامی اس جہاز کے معاملے ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کا یہ ایک اور واقعہ ہے۔ یونانی شپنگ کمپنی ایمپائر نیویگیشن نے اس سے قبل تصدیق کی تھی کہ سینٹ نکولاس کو عمانی پانیوں کے قریب سے ہائی جیک کر لیا گیا ہے، تاہم یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ اس کے درپردہ کون ہے۔

بتایا گیا ہے کہ اس جہاز پر عملے کے انیس ارکان سوار ہیں، جن میں سے 18 کا تعلق فلپائن سے ہے جب کہ ایک یونانی ہے۔ اس جہاز نے عراقی شہر بصرہ سے تیل لادا اور اب یہ سوئز کنال کے راستے پر تھا، جہاں سے اسے ترک بندرگاہ علیاگا پہنچنا تھا۔

برطانوی فوج کے مطابق یہ جہاز عمانی بندرگاہی شہر سوہار سے پچاس ناٹیکل میل دور تھا، جب سیاہ عسکری وردی میں ملبوس چار مسلح افراد اس جہاز پر اترے اور اسے ایرانی پانیوں کی جانب لے گئے۔

Rotes Meer | US Militärkoalition
امریکہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی حفاظت کا عزم ظاہر کرتا ہےتصویر: U.S. Marine Corps/abaca/picture alliance

یہ بات اہم ہے کہ ایران اور عمان کے درمیان آبنائے ہرمز کا علاقہ فقط پچپن کلومیٹر چوڑا ہے، تاہم اسے دنیا بھر میں تیل کی ترسیل کے اعتبار سے  انتہائی اہمیت حاصل ہے۔ غزہ جنگ کے آغاز سے تاہم اس خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور اسرائیل سے تعلق والے متعدد جہازوں پر حملے ہو چکے ہیں۔

ع ت ، ک م (روئٹرز، ڈی پی اے)