1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں اب سائبر پولیس بھی، دو افراد کو پھانسی

24 جنوری 2011

ایران میں اب سائبر کرائمز کو روکنے کے لیے ایک انٹرنیٹ پولیس بھی قائم کر دی گئی ہے جبکہ سن 2009 میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے بعد ہنگاموں کے دوران گرفتار کیے گئے دو افراد کو پھانسی بھی دی دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/101YD

سرکاری میڈیا کے مطابق پھانسی پانے والے دونوں مجرموں کو قریب ڈیڑھ برس قبل اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب صدارتی انتخابات میں محمود احمدی نژاد کے دوبارہ لیکن متنازعہ انتخاب کے بعد ملکی اپوزیشن کے مرکزی امیدوار میر حسین موسوی کے حامیوں نے پورے ملک میں خونریز احتجاج شروع کر دیا تھا، جس میں بہت سے افراد مارے بھی گئے تھے۔

ایرانی اپوزیشن کے ان دونوں سیاسی کارکنوں کو سنائی گئی سزائیں معاف کرنے اور انہیں رہا کر دینے سے متعلق تہران حکومت کو امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی گزشتہ برس اگست میں ذاتی طور پر درخواست کی تھی۔

Iran Mirhossein Moussavi
پھانسی پانے والے دونوں سیاسی کارکن میر حسین موسوی کے حامی تھےتصویر: ISNA

ایران کے سرکاری ٹیلی وژن ادارے نے تہران میں ریاستی دفتر استغاثہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ جن ملزمان کی پھانسی کی سزاؤں پر عملدرآمد کیا گیا ہے، ان کے نام جعفر کاظمی اور محمد علی تھے۔ تاہم اس نشریاتی ادارے نے یہ نہیں بتایا کہ ان دونوں سیاسی کارکنوں کو پھانسی کب دی گئی۔

سائبر پولیس کا قیام

اسی دوران ایران میں کل اتوار کے دن سے ایک ایسی نئی پولیس فورس بھی قائم کر دی گئی ہے، جس کا کام ملک میں انٹرنیٹ سے متعلق سائبر کرائمز کی روک تھام ہو گا۔

اس نئے پولیس یونٹ کے سربراہ اسمعیل احمدی مقدم نے تہران میں بتایا کہ یہ نیا پولیس یونٹ انٹرنیٹ کے ذریعے سائبر کرائمز کی روک تھام اور سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس کی مدد سے کی جانے والی جاسوسی کے علاوہ ایرانی حکومت اور نظام حکومت کے خلاف نفرت پھیلانے والوں کا سدباب بھی کرے گا۔

Thema Internet und Iran
ایرانی اپوزیشن انٹرنیٹ کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے لگی ہے: گزشتہ برس کے ہنگاموں کی ایک ویڈیو یوٹیوب پرتصویر: picture-alliance/ dpa

سرکاری خبر ایجنسی ارنا نے بتایا ہے کہ تہران میں سائبر پولیس نے کام کرنا شروع کر دیا ہے جبکہ ملک میں موجودہ ایرانی سال کے اختتام تک تمام پولیس اسٹیشنوں میں اس نئی پولیس فورس کے یونٹ بھی کام کرنا شروع کر دیں گے۔

اسمعیل احمدی مقدم کے بقول ان کی سربراہی میں اس نئی پولیس فورس کو ملک میں انٹرنیٹ کے ذریعے انقلاب دشمن سرگرمیوں اور منحرف سیاسی گرپوں کی حرکات پر آنکھ رکھنے کی ذ‌مہ داری سونپی گئی ہے۔

رواں ایرانی سال سن 2011 یعنی موجودہ عیسوی سال کے دوران مارچ کی 21 تاریخ کو ختم ہو جائے گا اور اسمعیل احمدی مقدم کے مطابق تب تک ملک کے تمام تھانوں میں نئی سائبر پولیس کے یونٹ فعال ہو جائیں گے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں