ایران میں اب سائبر پولیس بھی، دو افراد کو پھانسی
24 جنوری 2011سرکاری میڈیا کے مطابق پھانسی پانے والے دونوں مجرموں کو قریب ڈیڑھ برس قبل اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب صدارتی انتخابات میں محمود احمدی نژاد کے دوبارہ لیکن متنازعہ انتخاب کے بعد ملکی اپوزیشن کے مرکزی امیدوار میر حسین موسوی کے حامیوں نے پورے ملک میں خونریز احتجاج شروع کر دیا تھا، جس میں بہت سے افراد مارے بھی گئے تھے۔
ایرانی اپوزیشن کے ان دونوں سیاسی کارکنوں کو سنائی گئی سزائیں معاف کرنے اور انہیں رہا کر دینے سے متعلق تہران حکومت کو امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی گزشتہ برس اگست میں ذاتی طور پر درخواست کی تھی۔
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن ادارے نے تہران میں ریاستی دفتر استغاثہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ جن ملزمان کی پھانسی کی سزاؤں پر عملدرآمد کیا گیا ہے، ان کے نام جعفر کاظمی اور محمد علی تھے۔ تاہم اس نشریاتی ادارے نے یہ نہیں بتایا کہ ان دونوں سیاسی کارکنوں کو پھانسی کب دی گئی۔
سائبر پولیس کا قیام
اسی دوران ایران میں کل اتوار کے دن سے ایک ایسی نئی پولیس فورس بھی قائم کر دی گئی ہے، جس کا کام ملک میں انٹرنیٹ سے متعلق سائبر کرائمز کی روک تھام ہو گا۔
اس نئے پولیس یونٹ کے سربراہ اسمعیل احمدی مقدم نے تہران میں بتایا کہ یہ نیا پولیس یونٹ انٹرنیٹ کے ذریعے سائبر کرائمز کی روک تھام اور سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس کی مدد سے کی جانے والی جاسوسی کے علاوہ ایرانی حکومت اور نظام حکومت کے خلاف نفرت پھیلانے والوں کا سدباب بھی کرے گا۔
سرکاری خبر ایجنسی ارنا نے بتایا ہے کہ تہران میں سائبر پولیس نے کام کرنا شروع کر دیا ہے جبکہ ملک میں موجودہ ایرانی سال کے اختتام تک تمام پولیس اسٹیشنوں میں اس نئی پولیس فورس کے یونٹ بھی کام کرنا شروع کر دیں گے۔
اسمعیل احمدی مقدم کے بقول ان کی سربراہی میں اس نئی پولیس فورس کو ملک میں انٹرنیٹ کے ذریعے انقلاب دشمن سرگرمیوں اور منحرف سیاسی گرپوں کی حرکات پر آنکھ رکھنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
رواں ایرانی سال سن 2011 یعنی موجودہ عیسوی سال کے دوران مارچ کی 21 تاریخ کو ختم ہو جائے گا اور اسمعیل احمدی مقدم کے مطابق تب تک ملک کے تمام تھانوں میں نئی سائبر پولیس کے یونٹ فعال ہو جائیں گے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عصمت جبیں