1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں جاسوسی کے الزامات پر گرفتار مغربی شہری کون ہیں؟

22 فروری 2023

ایران میں اس وقت مغربی ممالک کی شہریتیں رکھنے والے کم ازکم 17 افراد ریاستی حراست میں ہیں۔ انہی میں ایک ایرانی نژاد جرمن شہری جمشید شارمھد بھی ہیں، جنھیں منگل کو تہران کی ایک عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔

https://p.dw.com/p/4NpOW
Iran | Deutsch-Iraner Djamshid Sharmahd in einem Teheraner Revolutionsgericht
تصویر: Koosha Falahi/Mizan/dpa/picture alliance

تہران  میں حکام کا اصرار ہے کہ زیر حراست تمام مغربی شہریوں کو مناسب عدالتی عمل سے گزارا گیا ہے تاہم انسانی حقوق کے گروپوں اور حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ زیر حراست افراد بے قصور ہیں اور یہ کہ انہیں غیر ملکی حکومتوں سے رعایتیں حاصل کرنے کے لیے بطور پالیسی یرغمال رکھا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کو خدشہ ہے کہ ابھی اس طرح کے مزید معاملات کی تصدیق ہونا باقی ہے۔

Protest gegen Hinrichtung im Iran
انسانی حقوق کے کارکنوں کو خدشہ ہے کہ ایران میں زیر حراست غیر ملکی شہریوں کی تعداد اب تک معلوم کیسز سے سے زیادہ بھی ہو سکتی ہےتصویر: Willi Schewski/IMAGO

ایرانی نژاد امریکی تاجرسیامک نمازی اکتوبر 2015ء میں گرفتاری کے بعد سے جیل میں ہیں۔ ان کے والد اور یونیسیف کے ایک سابق اہلکار محمد باقر نمازی کو بھی  فروری 2016ء میں اس وقت گرفتار کر لیا گیا، جب وہ اپنے بیٹے کی رہائی کے سلسلے میں ایران گئے تھے۔

ان دونوں کو اکتوبر 2016ء  میں جاسوسی کے الزام میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ باقر نمازی 2018 سے گھر میں نظربند تھےاور 2020 میں ان کی سزا میں کمی کی گئی تھی اور بالآخر اکتوبر میں علاج کے لیے انہیں ملک چھوڑنے کی اجازت دی گئی۔

 ایک ایرانی نژاد امریکی مراد طاهباز بھی زیر حراست افراد میں شامل ہیں۔ طاھباز  برطانوی شہریت بھی رکھتے ہیں۔  انہیں ایرانی حکام نے  جنوری 2018  میں دیگر ماہرین ماحولیات کے ساتھ گرفتار کیا اور پھر ''امریکہ کے ساتھ مل کر سازش کرنے‘‘ کے الزام میں 10 سال قید کی سزا سنائی ۔

زرتشتی اقلیتی عقیدے سے تعلق رکھنے والے ایک ایرانی نژاد امریکی شہری کرن وفاداری کو جون 2016 میں جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور جولائی 2018 میں انہیں  ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا تاہم وہ ابھی تک ایران چھوڑنے سے قاصر ہیں۔

ایرانی نژاد امریکی وینچر کیپیٹلسٹ عماد شرقی کو جاسوسی کے الزام میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ ایرانی میڈیا نے 2021 ء میں خبر دی تھی کہ شرقی ملک سے فرار ہونے کی کوشش میں پکڑے گئے تھے۔

Iran Belgier Olivier Vandecasteele im Gefängnis
بیلجئیم کے اولیور وینڈیکاسٹیلی نے ایران میں چھ سال سے زیادہ عرصے بین الاقوامی این جی اوز کے لیے کام کیا۔ ایرانی حکام نے انہیں گزشتہ برس 24 فروری کو گرفتار کر لیا تھا ۔ تاہم آج تک ان کی گرفتاری کی وجوہات سے آگاہ نہیں کیا گیا ہے۔تصویر: Handout Familie Vandecasteele/BELGA/AFP/Getty Images

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق برطانوی اورایرانی مزدوروں کے حقوق کے ایک کارکن مہران رؤف کو اکتوبر 2020ء میں گرفتار ی کے بعد سے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔

ایک عمر رسیدہ ایرانی نژاد جرمن خاتون ناہید تقویٰ کو اکتوبر 2020ء  میں ان کے تہران میں واقع اپارٹمنٹ سے گرفتار کر کے قید تنہائی میں رکھنے کے بعد اگست 2021ء میں 10 سال اور آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ایک اور 67 سالہ ایرانی نژاد جرمن  شہری جمشید شارمھد کو اگست 2020ء میں ایران نے ایک پڑوسی خلیجی ملک سے پکڑا اور ان پر 2008ء  میں ایران میں ہونے والے ایک مہلک بم دھماکے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔ ان کے اہل خانہ نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ شارمھد کو  تہران کی ایک عدالت نے  منگل 21 فروری کو دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور ہدایات دینے اور ''زمین پر فساد پھیلانے‘‘ کے الزام میں موت کی سزا سنائی۔

ایک سیاح بنجمن بریری کو مبینہ طور پرایران میں ایک  ڈرون کے ذریعے ایک ممنوعہ علاقے کی تصاویر اتارنے کے الزام پر  مئی 2020ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی بہنوں نے ان الزامات کو  بے بنیاد قرار دیا ہے۔ بعد ازاں بنجمن کو جاسوسی کے الزام میں آٹھ سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔

 فرانسیسی اساتذہ یونین کے ایک  عہدیدار سیسیل کوہلر اور ان کے ساتھی جیک پیرس کو مئی 2022 میں ایران میں سیر و تفریح ​​کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔ ان دونوں پر بھی جاسوسی کا الزام ہے۔

 بینکنگ کنسلٹنٹ لوئس ارناؤڈ کو ستمبر 2022 میں ایران کے دورے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ لوئس کے والدین کے مطابق وہ ''انتہائی سخت‘‘ حالات میں ایون جیل میں قید ہے۔

Iran | Baquer Namazi verlässt den Iran
باقر نمازی 2018 سے گھر میں نظربند تھےاور 2020 میں ان کی سزا میں کمی کی گئی تھی اور بالآخر اکتوبر میں علاج کے لیے انہیں ملک چھوڑنے کی اجازت دی گئیتصویر: TheNamazi family/AP/picture alliance

ایک آئرش شہری برنارڈ فیلان کو اکتوبر میں اس وقت حراست میں لیا گیا تھا، جب وہ ایک ٹور آپریٹر کے لیے اپنی مشاورتی سرگرمیوں کے سلسلے میں ایران کے سفر پر تھے۔ انہوں نے جنوری میں کھانے پینے سے انکار کر دیا تھا تاہم بعد میں اپنے اہل خانہ کے اصرار پر انہوں نے یہ فیصلہ واپس لے لیا۔ لیکن رواں ماہ فیلان کی بہن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کے بھائی کی صحت ''بدستور خراب ہوتی جارہی ہے۔‘‘

 ایک چھٹے فرانسیسی شہری کو بھی  ایرانی حکام نے حراست میں لیا تھا لیکن ان کی گرفتاری کی شناخت اور حالات کبھی بھی عام نہیں کیے گئے۔

ایرانی- آسٹریائی مسعود مصاحب کو جنوری 2019 میں حراست میں لیا گیا تھا اور اسرائیل اور جرمنی کے لیے جاسوسی کے الزام میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ انہیں نومبر 2022ء میں طبی بنیادوں پر رہا کیا گیا تھا لیکن انہیں ایران چھوڑنے کا اختیار نہیں تھا۔

آسٹریا کے ایک ایرانی نژاد  تاجر کامران غدیری کو جنوری 2016ء میں گرفتار کیا گیا تھا اور پھر ان کے خلاف دشمن ریاستوں کے ساتھ کام کرنےکے الزام میں مقدمہ چلا کر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس مقدمے کی کارروائی کو  ''انتہائی غیر منصفانہ‘‘ قرار دیا تھا۔

Iran Protest gegen die Karikaturen von Charlie Hebdo
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے غیرملکی شہریوں کو مناسب عدالتی کارروائی کے بعد سزائیں دی گئی ہیںتصویر: Majid Asgaripour/WANA/REUTERS

سویڈن میں مقیم  ایرانی ماہر تعلیم احمد رضا جلالی کو اپریل 2016ء میں ایران کے دورے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں 2017 ء میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی۔ جیل میں اسیری کے دوران انہیں سویڈن کی شہریت دی گئی۔ ان کی پھانسی ملتوی کر دی گئی تھی لیکن ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جلالی کی سزائے موت کا فیصلہ اب بھی قائم ہے۔

 ایران میں حکومت مخالف ایک اور ایرانی نژاد سویڈش شہری حبیب چاب اکتوبر 2020ء میں ترکی کے دورے کے دوران لاپتہ ہو گئے تھے۔ بعد میں وہ ایران میں پائے گئے۔ ان پر  ایک عرب علیحدگی پسند گروپ کی سرکردہ شخصیت ہونے اور ایران میں بم حملوں کا ارتکاب کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔

ش ر⁄ ا ب ا (اے ایف پی)

یورپی یونین ایران پر مزید پابندیاں لگائے گی؟