ایران میں حجاب کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے خلاف مہم
13 اپریل 2024ایران میں حکام نے ایک بار پھر خواتین کی جانب سے لباس سے متعلق سخت گیر اسلامی ضوابط کی خلاف ورزیوں کے خلاف سخت کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ اس حوالے سے اس قدامت پسند اسلامی جمہوریہ میں آج ہفتے کے روز سے ایک نئی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی تسنیم نے ٹیلی گرام پر ایک پولیس کمانڈر کے حوالے سے اطلاع دی کہ ملک بھر میں لباس کے اسلامی ضوابط پر عمل در آمد سخت کر دیے گئے ہیں اور سرعام اسکارف پہننے کی شرط کو نظر انداز کر نے والی خواتین کو مجرم شمار کیا جائے گا۔
2022ء کے موسم خزاں میں خواتین کی قیادت میں بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے بعد سے ایران کی سخت گیر اخلاقی پولیس کی کارروائیوں میں کسی حد تک نرمی دیکھنے میں آئی تھی۔ یہ بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہرے ایک نوجوان ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری اور پھر موت کے بعد شروع ہوئے تھے۔
مہسا امینی کو مبینہ طور پر غیر مناسب انداز سے سر پر اسکارف پہننے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم ان کی موت کے بعد اخلاقی پولیس کو عوامی سطح پر سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے بعد سے سکیورٹی ایجنسیوں نے عوامی مقامات پر ویڈیو نگرانی تیز کر دی۔
مثال کے طور پر ان خواتین کی کاریں ضبط کر لی گئیں، جو بار بار بغیر اسکارف کے گاڑی چلاتے ہوئے پکڑی گئیں۔ حکام نے آن لائن نگرانی کے تحت ہیڈ اسکارف کے بغیر انسٹا گرام پر تصاویر پوسٹ کرنے والی خواتین کا سراغ بھی رکھا۔ اس کے ساتھ ساتھ ان دکانوں اور ریستورانوں کو بھی بند کرنے کا حکم دیا گیا، جن کے گاہکوں نے اسلامی ڈریس کوڈ کو نظر انداز کیا۔
ایرانی پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کردہ ایک نئے بل میں لباس سے متعلق ضابطوں کی پابندی نہ کرنے پر مزید سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں لیکن یہ ابھی تک نافذ نہیں ہوا ہے۔ اس بل کا ایک نظر ثانی شدہ مسودہ ایران کی قدامت پسند بارہ رکنی گارڈین کونسل کے سامنے دوبارہ پیش کیا جائے گا۔ یہ کونسل ملک میں اسلامی قوانین کے نفاز اور نگرانی کا فریضہ سر انجام دیتی ہے۔
ش ر⁄ ع ت (ڈی پی اے)