ایران میں مظاہروں پر پابندی، موسوی کی ریلی ملتوی
15 جون 2009موسوی کی یہ ریلی آج پیر کی شام منعقد ہونی تھی۔ ایران کے سرکاری ریڈیو سے نشر ہونے والے ایک پیغام میں وزارت داخلہ نے صدارتی انتخابات کے خلاف ہونے والی ہر قسم کی ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وزارت داخلہ نے ایسی کسی بھی ریلی کو ’’غیر قانونی‘‘ قرار دیا۔ ایرانی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اس حکومتی فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ، قانون کے مطابق، سختی سے نمٹا جائے گا۔
اس سے قبل میر حسین موسوی نے ایران کے قانون ساز ادارے سے حالیہ انتخابی نتائج کو منسوخ کرنے کی اپیل کی تھی۔ موسوی نے وزارت داخلہ پر ان انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلیوں کا الزام عائد کیا تھا۔
ایرانی وزارت داخلہ اور صدر احمدی نژاد نے ان الزامات کو مسترد کر دیا۔
اتوار کے روز موسوی کے حامیوں نے تہران میں پرچے بانٹے جن میں ان سے پیر کو ایک بڑی ریلی کے لئے جمع ہونے کے لئے کہا گیا تھا۔
وزارت داخلہ نے تاہم سرکاری ریڈیو پر عوام سے کہا کہ حکومت نے ایسی کسی ریلی کی اجازت نہیں دی ہے۔’’ کچھ شرپسند عناصر نے ایک ریلی کی منصوبہ بندی کی ہے اور یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ریلی کے لئے وزارت داخلہ سے اجازت لی گئی ہے۔ حکومت نے ایسی کسی ریلی کی اجازت نہیں دی، لہٰذا اس ریلی میں شرکت غیر قانونی ہوگی اور حکومت اس ریلی میں شرکت کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔‘‘
اتوار کی شام ایرانی دارالحکومت تہران میں صدر احمدی نژاد کے ہزاروں حامیوں نے ان کے دوبارہ صدر منتخب ہونے پر خوشی کا اظہارکیا اور ایک ریلی میں حصّہ لیا۔ شرکاء اس ریلی میں صدر احمدی نژاد کے حق میں زبردست نعرے بازی کرتے رہے۔ اس موقع پر احمدی نژاد اور موسوی کے حامیوں کے درمیان کئی مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں۔
امن و امان کی صورتحال قائم رکھنے کے لئے اس وقت بھی تہران کی سڑکوں پر سینکڑوں پولیس اہلکار گشت کر رہے ہیں۔
دریں اثناء جرمنی نے ایران سے کہا ہے کہ وہ حالیہ صدارتی انتخابات سے متعلق تمام شکوک و شبہات کو دور کرے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : گوہر نذیرگیلانی