1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں موت کی سزاؤں پر تنقید

9 اپریل 2013

ایرانی ہیومن رائٹس ’IHR‘ اور سزائے موت مخالف ایک فرانسیسی تنظیم نے ایران میں سزائے موت کے حوالے سے اپنی پانچویں رپورٹ شائع کی ہے۔ اس کے مطابق گزشتہ برس ایران میں سرکاری سطح پر580 افراد کو سزائے موت دی گئی۔

https://p.dw.com/p/18C5S
تصویر: DW

ایرانی اور فرانسیسی تنظیموں کی اس مشترکہ رپورٹ کے مطابق اگر آبادی کے تناسب کے حوالے سے دیکھا جائے تو ایران سزائے موت دینے کے حوالے سے دنیا میں پہلے نمبر ہے۔ اس سے قبل گزشتہ برس انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایران میں دس منشیات فروش اسمگلروں کو پھانسی دینے پرایرانی عدالت کے حکم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس نسل کشی قرار دیا تھا۔

لندن میں قائم اس تنظیم نے بتایا کہ مارچ 2012ء تک 344 افراد کوسزائے موت دی گئی تھی جبکہ اقوام متحدہ کی جانب سے ایران کے حوالے سے رپورٹ تیار کرنے والے احمد شاہین نے اکتوبر 2012ء میں منظر عام پر آنے والی اپنی رپورٹ میں یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ بتائی تھی۔

Flash-Galerie Demo gegen Todestrafe
ایران میں بہت زیادہ سزائے موت دی جاتی ہیں، جو اچھی بات نہیں ہے، لاری جانیتصویر: DW

ایران کے سرکاری ذرائع کے مطابق 2005ء سے 2008ء کے دوران 938 افراد کو سزائے موت دی گئی ہےجبکہ 2009ء سے 2012ء کے دوران یہ تعداد 2 ہزار 2 سو زیادہ رہی۔ اس کے علاوہ ایران میں سرعام پھانسی دینے کے رجحان میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ایران میں سرعام پھانسی دینے کے لیے زیادہ تر کرینیں منگائی جاتی ہیں، جس کے ذریعے لٹکا کر اس سزا پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔

ایران ہیومن رائٹس کا خیال ہے کہ سزائے موت کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ غیر مصدقہ ذرائع کے مطابق 2010ء اور 2012ء کے دوران 570 افراد کو خفیہ طریقے سے پھانسی دی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 2012ء میں صرف مشہد کی جیل میں 240 افراد کو خفیہ انداز میں سزائے موت دی گئی۔ ایران کی سیاسی قیادت کو اس امر کا بخوبی اندازہ ہے کہ سزائے موت کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وجہ سے ان کی ملک ساکھ عالمی سطح پر متاثر ہو رہی ہے۔ ایران میں انسانی حقوق کونسل کے جنرل سکریٹری اور ایران کے روحانی رہنما علی خامنائی کے مشیر محمد جاوید لاری جانی نے کہا ’’ایران میں بہت زیادہ سزائے موت دی جاتی ہیں، جو اچھی بات نہیں ہے‘‘۔

اس حوالے سے لاری جانی کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں قانون میں تبدیلی کی جانی چاہیے۔ ان کے بقول قانون کی نظر میں منشیات کی اسمگلنگ کی سزا موت ہے۔ ’’ایران میں 74 فیصد سزائے موت اسی جرم کی وجہ سے دی جاتی ہیں‘‘۔ تاہم کچھ ماہرین کا کہنا ہے انسانی حقوق کی تنظیموں کی تنقید اور لاری جانی کے اعتراف کے بعد بھی صورتحال تبدیل نہیں ہو گی۔ ایران ہیومن رائٹس کے بقول جون 2013ء میں انتخابات تک سزائے موت دینے کا یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہنے کا خدشہ ہے۔

J.Erfanian / ai / sks